پرتاب کے معنی
پرتاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُر + تاب }{ پَرِتاب }{ پَر + تاب }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخود صفت |پر| کے ساتھ فارسی اسم تاب لگانے سے مرکب |پرتاب| اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٦ء کو "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - حرارت، تپش، تکلیف، درد، غم، رنج، اندوہ، افسوس، مصیبت۔, iسنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "کلیاتِ شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تیر چلانا","تیر کا فاصلہ","تیر کی دوری (ماپ)","چمک اور نور سے بھرا ہوا","دور تک پہنچنے والا تیر","روشنی چمک","شانِ ایزدی","نیزہ پھینکنا"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم کیفیت, اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
پرتاب کے معنی
دن کو رات اس نے کیا ہے گیسوئے پرتاب سے رات کو دن کر دیا ہے روئے عالمتاب سے (١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ١٢٠:١)
روپ کی دھوپ یہ پرکاش، انوپم پرتاب رینگتے ناگ، جواں شیر، لپکے چیتے (١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٥٨)
"لکشمی کا یہ پرتاب ہے، تمام کام بیگارہی میں ہو گیا۔" (١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ١٧)
پرتاب کے مترادف
شان, جلال, عزم, عنایت
اقبال, پُرنور, تابانی, تابش, تابندہ, جلال, درخشانی, درخشندہ, روشنی, شان, شوک, طفیل, عزم, عنایت, فیض, منور, مہربانی, نور, کرم
پرتاب english meaning
glowheatscorching heatpainanguishgriefsorrowafflictionan orderBow-shotdirectionsexplanationinstructingpowerfulstrongto amassto gatherto supply or providewarning
شاعری
- دیکھا تھا یہ خواب اوس کی نگہ نے کیا زخمی
اور حلقہ ہوا گیسوئے پرتاب کا پاہا - تُجہ زلف کے پرتاب پرچک باونی کیتی گزر
افتاں و خیزاں دربدر زاہد پریشانی ہنوز
محاورات
- ایک تیر پرتاب