پردہ دار کے معنی
پردہ دار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَر + دَہ + دار }
تفصیلات
iفارسی میں اسم|پردہ| کے ساتھ |داشتن| مصدر سے مشتق فعل امر |دار| بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے, m["پردہ نشین","پردہ نشیں","پردہ کرنے والا","چھپنے والا","راز دار"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
پردہ دار کے معنی
["\"دل اور زبان میں عجیب طرح کا تعلق ہے کہ زبان دل کی پردہ دار بھی ہے اور پردہ در بھی ہے۔\" (١٩٠٢ء، الحقوق والفرائض، ٥٤:٣)","\"ایک لڑکیوں کا مدرسہ ہے جو بوجہ پردہ دار لڑکیوں کے ہم نہ دیکھ سکے۔\" (١٩١٧ء، سفرنامہ بغداد، ٣١)","\"کم سے کم سات سو پردہ پالکیاں شاہی کمپ کو روانہ ہوئیں۔\" (١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی، ١١٢)"," وہ تو چہرے سے برس پڑتے ہیں آثار ملال ضبط اشک دیدہ تر پردہ دار دل سہی (١٩٦٨ء، قمر، رشک قمر، ١٣٤)","\"یہاں کے قلی اور خاکروب تک پردہ دار لباس میں ہیں۔\" (١٩١٣ء، سفر حجاز، ٤١)"]
[" چلا ہے شوق مجھے لے کر آج اس کی طرف بڑا مزا ہو اگر درپہ پردہ دار نہ ہو۔ (١٨٢٤ء، مصحفی، انتخاب رام پور، ١٩٠)"]
پردہ دار english meaning
(one) who rends veilsA chamberlainbeautifulbetrayer of secretscomelyconfidentialhandsomethe eunuch who has the care of the inner apartment
شاعری
- اگر ہیں اہل دل یاں پردہ دار راز میخانہ
تو ہر دم جام سے کیا ہے یہ سرگوشی گلابی کی - وہ تو چہرے سے برس پڑتے ہیں آثار ملال
ضبط اشک دیدہ تر پردہ دار دل سہی - چلا ہے شوق مجھے لے کے آج اس کی طرف
بڑا مزا ہو اگر در پہ پردہ دار نہ ہو - رین وصل کی جب ہوئی ساز گار
اپی پردہ در بھی اپی پردہ دار - وہ عورتوں کا مددگار و پردہ دار اٹھا
وہ بیکسوں کا خبردار و جاں نثار اٹھا - جنوں ہے راز کشا حسن راز کا غماز
نگاہ پردہ درو پردہ دار کیا ہوگی - جب حسن ازل کی موج اٹھی اور موج سمٹ کر نقش ہوئی
وہ نقش بفیض روح قدس نقاش کا پردہ دار ہوا