تبسم کے معنی
تبسم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَبَس + سُم }مسکراہٹ
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٩ء کو |نورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایسی ہنسی جس میں ہونٹ پھیلیں مگر کھیلیں نہیں","ایسی ہنسی جس میں ہونٹ نہ کُھلیں","جس کی مسکراہٹ دلپسند ہو","خندۂ زیرِ لب","خندۂ زیرار","خندۂ نیم","غنچہ کی شگفتگی","مسکراہٹ (کرنا کے ساتھ)","نیم خندہ","ہونٹوں ہی ہونٹوں میں ہنسنا"], ,
بسم تَبَسُّم
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
تبسم کے معنی
|تبسم کے سوا کبھی لب مبارک خندہ و قہقہہ سے آشنا نہیں ہوئے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٣٨:٢)
تبسم کے جملے اور مرکبات
تبسم زیرلب, تبسم ریزی, تبسم فزا, تبسم مینا, تبسم برق, تبسم فروش, تبسم زیر لب
تبسم english meaning
(dial.) painA smileTabassum
شاعری
- کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات
کلی نے یہ سن کر تبسم کیا - پر تبسم کے کرنے سے تیرے
کنج لب پر گمان ہے پیارے - نازک سی توجہ میں اشارات کے دفتر
ہلکے سے تبسم میں کنایات کا عالم - اس صدی میں تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی نمود
ہنسنے والے تیرا پتھر کا کلیجہ ہوگا - ان آنسوؤں کو دیکھنے والا کوئی نہ تھا
جن آنسوؤں میں ہم نے تبسم سمو دیئے - تبسم اک بڑی دولت میں بھی اس کا قائل ہوں
مگر یہ آنسوؤں کا اک شیریں نام ہے ساقی - جو ہو اذانِ اہل گلشن‘ تو میں ہر کلی سے کہہ دوں
ترا مضمحل تبسم مرے ذوق پر گراں ہے - چمن نے اذنِ تبسم کہیں نہ مانگا ہو
کلی کلی سے جو چھُپ کر بہار گزری ہے - شدتِ غم کو تبسم سے چھپانے والے
دل کا ہر راز نگاہوں سے عیاں ہوتا ہے - شرط ہے تبسم پر آنسوؤں کا پَر تو بھی
لیث میں نے ٹھکرادی جب ملی خوشی تنہا