پروین کے معنی
پروین کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَر + وِین }{ پِرَ (کسرہ پ مجہول) + وِین }ثریا ،یا چند ستاروں کا نام
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٢ء، کو "مہتابِ داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - ہوشیار، ذہین، چالاک، ماہر، استاد، واقف، کاریگر، نہایت اچھا، اعلیٰ۔, m["ایک صورت کوکبہ","بنات النعش","تیسری منزلِ قمر یانکشترا","سات سہیلیوں کا جھمکا","ستاروں کا جھُرمٹ","عقد ثریا","عقدِ ثُریّا","نہایت اچھا","نیک عورت","کاری کر"],
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- لڑکی
پروین کے معنی
نہ پروین نہ کوئی نشان پرن کراں تا کراں لہلہاتا ہے گھن (١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢٢٥)
پروین english meaning
the Pleiadesa female Muslim name [P]a servantan attendantcolicgripespleiades ; pleiadsThe Pleiadesto give one|s wordto promiseUrsa MajorPerveen
شاعری
- پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم
ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے
ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
وہ تری ماں ہی نہ تھی
پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
ایسی آواز تھی وہ
کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
اپنے دامن میں لیے
کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی - خوشہ چین جمال جاناں ہیں
خرمن ماہ و خوشۂ پروین