پرچہ کے معنی
پرچہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَر + چَہ }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٥٨ء کو "دیوان زادہ حاتم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["امتحان کے سوالات","امتحان کے سوالات کے جواب کی کتاب","ایک دن کا اخبار","پارچہ کا مخفف","رپورٹ جرم جو پولیس تحریر کرے","وہ کاغذ جس پر امتحان کے سوالات چھپا کرتے ہیں","وہ کاغذ جس پر خبریں لکھ کر بادشاہ کے پاس بھیجا کرتے تھے","کاغذ کا ٹکڑا","کھاتہ جات کی نقل جو پٹواری دیتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : پَرچے[پَر + چے]
- جمع : پَرْچے[پَر + چے]
- جمع غیر ندائی : پَرچوں[پَر + چوں (و مجہول)]
پرچہ کے معنی
کوئی لال خوش رنگ یا قوت کا کوئی صاف پرچہ تھا الماس کا (١٨٤٧ء، صیدیہ، ١٠٦)
"علوم غقلیہ کی درس تدریس کو ترک کردیا تھا.ایک پرچہ بھی اس کی تصنیفات سے اس کے بعد نہ ملا۔" (١٩٢٠ء، رسائل عماد الملک، ٢٩)
اس طرف شمشیر نے ترک فلک کو دی خبر کلک نے منشی گردو کو ادھر پرچہ لکھا (١٩١٨ء، سحر (سراج منیر خان)، بیاض سحر، ١٠٢)
"اسی اخبار کے ٢٧ اگست کے پرچے میں ایک صاحب مسٹر ہملٹن نے ایک خط چھپوایا تھا۔" (١٩٣١ء، سکہ اور شرح تبادلہ، ١٢٢)
"ویدوں اور ویدک علم ادب میں امحتان کے پرچے مرتب کئے۔" (١٩٣٥ء، چند ہمعصر،٦٧)
"ہمارے تو والد نے ان کے ہاں کا پہلا پرچہ دیکھ کر ہماری والدہ سے کہ دیا تھا کہ بس بسم اللہ کرو اب لڑکی کا نصیب۔" (١٩٣٣ء، زندگی، ملا رموزی، ١٧٥)
ایک پرچہ تیری صورت کا دکھائیں گے انہیں مانی و بہزاد کی صورت مٹاتے جائیں گے (١٨٦١ء، کلیات اختر، ٨١٦)
"آخر پچھلے مہینہ کا پرچہ کیا ہوا جہاں مہنیہ ہوا اور تم نے کہا، ہاں صاحب! اب بولو حساب۔" (١٩٤٧ء، فرخت، مضامین، ١٢٥:٤)
پرچہ کے مترادف
آزمائش, رسالہ, قطعہ
اخبار, اطلاع, پرزا, پرزہ, پیام, پیغام, جریدہ, چٹھی, چیتھڑا, خبر, خط, رسالہ, رقعہ, سندیسا, سوالنامہءامتحان, ٹکڑا
پرچہ کے جملے اور مرکبات
پرچۂ اخبار, پرچۂ الماس, پرچہ بازی
پرچہ english meaning
question-paper; answer book; script; scrap of paper; slip; chit; periodical; first information; report (with police)A bita newspapera scrapa slip of papera slip of papperan examination papermoulded
شاعری
- میں حیراں ہوںکس طرح سے اے خدا
مرے گھر کے آدم کو پرچہ دیا - تمھیں رقیب نے بھیجا کھلا ہوا پرچہ
نہ تھا نصیب لفافہ بھی آدھ آنے کا - پرچہ نان کتئیں ہاتھ میں رکھ کھاتے ہیں
خوان الوان کہاں اور وہ کہاں دسترخوان - یک پرچہ اشعار سے منہ باندھے سبھوں کے
جادو تھا مرے خامے کی گویا کہ زباں میں - اس طرف شمشیر نے ترک فلک کو دی خبر
کلک نے منشی گردوں کو اُدھر پرچہ لکھا - جب خون میں بھرجاتی تھی وہ پرچہ الماس
خود اس کا لہو پونچھتے تھے حضرت عباس - مرے فرشتے بھی شاید ہیں آپ کے جاسوس
کہ آہ کرتے ہی پرچہ لگے خبر گزرے - جادو کی پڑی پرچہ ابیات تھا اس کا
منہ تکتے غزل پڑھتے عجب سحر بیاں تھا
محاورات
- پرچہ چاک کرنا (متعدی) ہونا
- پرچہ دینا