پریشان کے معنی

پریشان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَرِی + شان }{ پَرے + شان }

تفصیلات

iفارسی زبان سے اسم صفت ہے اردو میں داخل ہوا۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشترٍ" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو |قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بکھرا ہوا","بے ترتیب","بے قاعدہ","تتر بتر","تکلیف دہ","فکر مند","گھبرایا ہوا"]

اسم

صفت ذاتی

پریشان کے معنی

١ - پراگندہ، منتشر، بکھرا ہوا، تتر بتر، جیسے کتاب کے اوراق، سر کے بال اور اسی طرح کی اور چیزیں۔

 بوئے گل، نالہ دل، دود چراغ محفل جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا (١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٤٤)

٢ - بٹا ہوا، ضائع، برباد۔

"جتنا زر سپاہ میں پریشان کیا اتنا ہی اپنی پریشانی کا سامان کیا" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٨، ١٦)

٣ - حیران، سرگردان، مضطر۔

 دلِ آشفتہ ذکر زلف سے کیا کیا الجھتا ہے سنا جاتا نہیں قصہ پریشاں سے پریشاں کا (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٦)

٤ - دق، عاجز۔

 بلبلیں کیا ساتھ دے سکتی ہیں نالوں کا مرے (زاغ میرا ہمنوا ہو کر پریشاں ہو گیا)

٥ - فکر مند، متردد۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، 52:1)

|داڑھی پریشاں، لباس میں کوئی سلیقہ نہیں نہ میلا نہ اُجلا۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٩٧)

٦ - تکلیف میں مبتلا، مصیبت زدہ۔ (پلیٹس)

|جتنا زر سپاہ میں پریشان کیا اتنا ہی اپنی پریشانی کا سامان کیا۔" (١٨٩٧ء، تاریخِ ہندوستان، ١٦:٨)

١ - پراگندہ، منتشر، بکھرا ہوا، تِتربِتر جیسے کتاب کے اوراق، سر کے بال اور اسی طرح کی دوسری چیزیں۔

 دل آشفتہ ذکر زلف سے کیا کیا الجھتا ہے سنا جاتا نہیں قصہ پریشاں سے پریشاں کا (١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ١٦)

٥ - فکرمند، متردد (پلیٹس؛ فرہنگ آصفیہ، 520:1)

 بلبلیں کیا ساتھ دے سکتی ہیں نالوں کا مرے زاغ میرا ہمنوا ہو کر پریشان ہو گیا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٤)

٦ - تکلیف میں مبتلا، مصیت زدہ۔ (پلیٹس)

پریشان کے جملے اور مرکبات

پریشان خاطر, پریشان بخت, پریشان گوش, پریشان دل, پریشان نظری

پریشان english meaning

Dispersedscattered; disorderedconfused; dishevelledtossed (as hair)dispersed; scattered; disordered; confused; dishevelled; tossed (as hair); amazed; distracted; perplexed; ruined bewildered; deranged; troubled; distressed; wretcheda saddleappearancebodyConfuseddishevelleddistressedframeperplexedruinedshape

شاعری

  • تیرے فراق میں جیسے خیال مفلس کا
    گئی ہے فکر پریشان کہاں کہاں میری
  • جوں برگ ہائے لالہ پریشان ہوگیا
    مذکور کیا ہے اب جگرِ لخت لخت کا
  • شبِ ہجراں کی درازی سے پریشان تھا میں
    یہ تری زلفِ رسا ہے‘ مجھے معلوم نہ تھا
  • اک ذرا سے مسکرا دینے کا حاصل یہ ہوا
    ہستیاں غنچوں کی ادراق پریشان ہوگئیں
  • اف یہ دستور چمن‘ آہ یہ آئینِ حیات
    پھول کہلاتا ہے‘ غنچہ کا پریشان ہونا
  • تیری رسوائی نہ بن جائے کہیں موت میری
    آج میرے لئے ہرگز نہ پریشان ہونا
  • صد حیف جن کے دَم سے پریشان ہے آدمی
    سب کی نگاہ میں ہے وہی محترم یہاں
  • خواب میں جس سے پریشان تھے ہم
    آنکھ کھولی تو وہی نقشہ ہے
  • آئینہ خانۂ حیرت ہے کہ آسیب ہے وہ
    آنکھ میں رہ کے بھی کرتا ہے پریشان بہت
  • اس کو بھی لگ ہی گئی شہرِ محبت کی ہَوا
    وہ بھی امجد ہے کئی دن سے پریشان بہت

محاورات

  • بال پریشان ہونا
  • دل ‌پریشان ‌ہونا
  • دماغی پریشانی
  • زلف کی صورت پریشان ہونا
  • طبیعت ‌پریشان ‌ہونا

Related Words of "پریشان":