پلنا کے معنی
پلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَل + نا }
تفصیلات
iہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو دیوانِ اظفری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تیل نکلنا","حملہ آور ہونا","دلاوری سے حملہ کرنا","نہایت متوجہ ہونا","نہایت محنت و مشقت اور کوشش کرنا","کچلا جانا","کسی پر چڑھ جانا","کسی کام کے سر ہوجانا یا لپٹنا","ہمہ تن مصروف ہونا"]
پلنا پَلْنا
اسم
فعل لازم
پلنا کے معنی
پَل رہے ہیں ضمیر میں طوفاں درد مندوں کی خاموشی پہ نہ جاؤ (١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٣٢)
نہ رہی اب ثمرِ عشق میں وہ کیفیت بے مزہ ہوتا ہے وہ میوہ جو پَل جاتا ہے (١٩٠٥ء، داغ، یاد گارِ داغ، ٧٧)
سدا برت بھی ان کا رہتا تھا جاری کہ پلتے تھے جِس سے ہزاروں بھکاری (١٩٠١ء، مظہرالمعرفت، ٢٩)
"اگرچہ دیہات میں پلی پسی تھی، مگر چالاکی شوخی شرارت رگ رگ میں بھری تھی۔" (١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ١٤٥)
اظفری مضموں کسی شاعر کا رات دل میں کانٹا سا مِرے پلتا رہا (١٨١٨ء، اظفری (دیوانِ جہاں، ٣٨))
"یہ بکرا خوب پَلا ہوا ہے۔" (شبد ساگر، ٢٨٨٩:٦)
پلنا english meaning
a kind of roller on which the string of a paper-kite is wounda reelTo be nourishedto thrive
شاعری
- وہ سپنا، جس کی صورت ہی نہیں ہے
مری آنکھوں میں پلنا چاہتا ہے - دکھلا کے سب زرینہ کیا جانے کیا کرے گی
دیکھت اڑآ ہے پلنا نتھ کی تیری لڑی کا
محاورات
- بھونرے میں پال رکھنا یا پلنا
- پل پڑنا۔ یا جانا۔ پلنا
- پل جانا۔ پلنا
- روٹیوں پر پلنا
- سائے میں پلنا
- سایہ عاطفت میں پرورش پانا یا پلنا
- گور کی گود میں پلنا
- ناز و نعمت پلنا
- ناز و نعمت میں پلنا
- نازوں سے پلنا