پچاس کے معنی
پچاس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَچاس }
تفصیلات
iسنسکرت میں صفت |پنج شت| سے ماخوذ |پچاس| اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانچ دہائی","چالیس اور دس کا مجموعہ","سو کا نصف"]
پنچشت پَچاس
اسم
صفت عددی
پچاس کے معنی
١ - چالیس اور دس، ساٹھ سے دس کم، پنجاہ، (ہندسوں میں) 50
|پچاس مقالوں میں پچاس انواعِ حکمت سے بحث کی گئی ہے۔" (١٩٤٣ء، تاریخ الحکماء، ١٢٨)
٢ - بیسیوں، متعدد، بکثرت، بہت سے | سی
صفائی وہ کہ لوگ اس پر وہم کا گماں کریں جو ایک پان کھائیں تو پچاس کُلیاں کریں (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٢٧)
پچاس english meaning
Fiftypainting the face with red colour
شاعری
- بتیس سب سوار شہ دیں کے پاس ہیں
اب رہ گئے پیادے سو دو کم پچاس ہیں - صفائی وہ کہ لوگ اس پہ وہم کا گماں کریں
جو ایک پان کھائیں تو پچاس کلیاں کریں - بتیس سب سوار شہ دیں کے پاس ہیں
اب رہ گئے پیارے سو دو کم پچاس ہیں - پانی کیری پکڑ آس
کھودی کویگز پچاس - لاشے پچاس ساٹھ گرائے پلٹ گئے
پھیرا فرس کو باگ اٹھائے پلٹ گئے - سارا عالم جگمگ اور شمس پچاس ہوا
گہن لگا جب اسے ،ایک دم انچاس ہوا - رند کی عمر بھی خراب حال رہی
انسٹھ کا ہوا ہو یا ہو سِن پچاس کا - رند کی عمر کا حال خراب و خستہ ہی رہا
چاہے انسٹھ کا ہو سِن یا ہو سِن پچاس کا
محاورات
- پانچے میت پچاسے ٹھاکر
- تیل کے بیل کو گھر ہی کوس پچاس
- تیلی کے بیل کو گھر ہی کوس پچاس
- سر سلامت تو پگڑی پچاس
- سیاں گئے لدنی لدائیں جھڑا جھڑ۔ سو کے پچاس کئے چلے آئے گھر
- مورسیاں چکنیاں پچاس بیڑا کھائے۔ آگے پیچھے رنہادیوانہ بنے جائے
- کولھو کے بیل کو گھر ہی (کوس پچاس) میں منزل ہے