موسی کے معنی
موسی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَو (و لین) + سی }{ مُو + سا (ا بشکل ی) }{ مُو + سی }
تفصیلات
١ - ماں کی بہن، خالہ، ماسی۔, ١ - ایک جلیل القدر پیغمبر مُوسٰی بن عمران جو مصر کے فرعون کے عہد میں یوکبد | یوکابد | قبید کے بطن سے عمران کے چھوٹے بیٹے تھے اسی زمانے میں فرعون کے حکم سے بنی اسرائیل کی اولاد نرینہ قتل کی جا رہی تھی اس لیے ان کی والدہ (بحکم خدا) ایک صندوق میں رکھ کر دریائے نیل میں چھوڑ دیا فرعون کی بیوی آسیا نے جو لاولد تھی نکال کر انکی پرورش کی۔, ١ - بال کی طرح؛ (مجازاً) باریک (کمر کے لیے مستعمل)۔, m["با وصیت","بال کی طرح باریک","جو وصيت کر گيا ہو","ماں کی بہن","مرت لیکھک","وصيت کنندہ","وصيت کيا گيا","وصیت کردہ","وصیت کرنے والا","وصیت کنندہ"]
اسم
اسم نکرہ, اسم معرفہ, صفت ذاتی
موسی کے معنی
شاعری
- راہ دے صورت موسی ہمیں بحر ہستی
کشتی و پل سے نہ ہو ویگا گزارا اپنا - گر تیری کمر ہے موسی پر بیچ
تو میری کمر کو جان لے ہیچ - عطا تھا سو الحان داؤد کوں
دم عیسیٰ و تکلیم موسی کہوں - صبح گریباں میں تھے موسی عمراں کے سارے
جیوں یدبیضا کے تین کاڑ کہ لیا یا بہار - بیاں گو سحر ہے ناصح کا پر دل کو اثر کیا ہو
چلا کب سامری کا موسی عمران پر جادو - ہم سے سنی نہ جائیں گی یہ لن ترانیاں
اپنا نہیں ہے موسی عمراں کا اشیاق - روکھوں منھ بھی ہو نہیں بولوں
موسی موسی کہہ مکھ کھولوں
محاورات
- برچھی میری کرچھی تلوار میری موسی۔ لٹھ میرا بیری جو لگے تو لہو کی ڈھیری
- لکھے موسیٰ پڑھے خدا
- ماں مر سے موسی جئے
- ماں مرے موسی (خالہ) جئیے