پڑا کے معنی
پڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُڑا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اسم |پٹ + ک| سے ماخوذ |پُڑا| اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥١ء کو |نوادرالالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنی جگہ پر جیسا کہ ہے","ایک طرف رکھا ہوا","بغیر کاشت کا (کھیت)","بے فائدہ","س۔ پُٹ۔ تہ کرنا","گرا ہوا","مصدر کے ساتھ آکر کثرت اور جاری رہنے کے معنی پیدا کرتا ہے","ڈھول یا چمڑی کا خشک چمڑا"]
پُٹ+کَ پُڑا
اسم
اسم مکبر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : پُڑے[پُڑے]
- جمع غیر ندائی : پُڑوں[پُڑوں (و مجہول)]
پڑا کے معنی
|پنساری مرچوں کا پڑا کس میں باندھے۔" (١٩٧١ء، اردو کی آخری کتاب، ٤٨)
پڑا english meaning
a boot-lickera flattererA large parcelor packetA large parcel or packeta parasitea sycophantachievementartistic workheroic deedingenuityLyingmemorableprostrateskilltoadyworkworkmanship
شاعری
- عشق ہمارے خیال پڑا ہے خواب گیا آرام گیا
جی کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا - خاکِ شیہ سے میں جو برابر ہوا ہوں میر
سایہ پڑا ہے مجھ پر کسو تیرہ بخت کا - مذکور میری سوختگی کا جو چل پڑا
مجلس میں سن سپند یکایک اُچھل پڑا - پہنچے ہے کوئی اُس تن نازک کے لطف کو
گل گو چمن میں جامے سے اپنے نکل پڑا - میں جو کہا اک آگ سی سلگے ہے دل کے بیچ
کہنے لگا کہ یوں ہی کوئی دن تو جل پڑا - رہتا نہیں ہے آنکھ سے آنسو ترے لیے
دیکھی جو اچھی شے تو یہ لڑکا مچل پڑا - سر اُس کے پالوں سے نہیں اٹھتے ستم ہے میر
گر خوش غلاف نیمچہ اُس کا اُگل پڑا - لبوں پر ہے ہر لحظ آہ شرر بار
جلا ہی پڑا ہے ہمارا تو گھر بار - تو کن نیندوں پڑا سوتا تھا دروازہ کو موندے شب
میں چوکھٹ پر تری کرتا رہا سر کو پٹک کھٹ کھٹ - مارا پڑا ہے اُنس ہی کرنے میں ورنہ میر
ہے دور گر دوا دی وحشت شکار عشق
محاورات
- کھڑا تختہ پڑا شہتیر
- آئی موج فقیر کی دیا بھونپڑا جلا
- آگ (لگا۔ لگتا) لگنتا جھونپڑا جو نکلے سولے۔ آگ لگے جھونپڑے جو نکلے سو لابھ
- آگ لگنتا جھونپڑا جو نکلے سو لابھ۔ آگ لگنتی جھونپڑی جو نکلے سو لابھ
- آنکھوں دیکھ بھٹ پڑا مجھے کانوں سننے دے
- آنکھوں دیکھا پھٹ پڑا مجھے کانوں سننے دے
- اپنی پیڑ پڑائی باتیں
- اپنی چلم بھرنے کو میرا جھونپڑا جلاتے ہو
- اپنی چلم بھرنے کو کسی کا جھونپڑا جلانا
- اچھے سے پالا پڑا ہے