پڑوس کے معنی
پڑوس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَڑوس (و مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت میں اسم |پرت + وات| سے ماخوذ |پڑوس| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو |احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["قرب و جوار","گھر کے قریب"]
پرتِ+وات پَڑوس
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
پڑوس کے معنی
١ - ہمسائیگی، قرب و جوار، قریب، آس پاس کی جگہ۔
|جس کے راستے پانی بہ نسبت پڑوس کی راہوں کے زیادہ آسانی سے بہتا ہے۔" (١٩٦٣ء، تجزیۂ نفس، ٣٥٢)
پڑوس کے جملے اور مرکبات
پڑوس والا
محاورات
- آ پڑوسن گھر کا بھی لے جا
- آ پڑوسن لڑیں
- آ پڑوسن مجھ سی ہو
- آؤ پڑوسن گھر کا بھی لے جاؤ۔ آؤ پیر گھر (سے) کا بھی لے جاؤ
- آؤ پڑوسن لڑیں
- آؤ دوگانہ چٹکی (پڑوسن چپٹی) کھیلیں خالی سے بیگار بھلی
- اپنے بچے کو ایسا ماروں کہ پڑوسن کی چھاتی پھٹے
- اپنے پوت کنوارے پھریں پڑوسن کے پھیرے
- اپنے پوت کوارے پھریں۔ پڑوسی کے پھیرے
- امیر کے پاس قبر بھی نہ ہو۔ امیر کے پڑوس میں خدا قبر بھی نہ بنوائے