پڑیا کے معنی
پڑیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُڑ + یا }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل لفظ |پُٹ+اکا| سے ماخوذ |پڑیا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "فرسنامہ رنگین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بھینس کا مادہ بچہ","پسی ہوئی دوا دوائی یا کوئی اور چیز","سیندور وغیرہ کی پوٹ جو شادی وغیرہ کے موقع پر استعمال ہوتی ہے","وہ کاغذ جس میں کوئی چیز باندھی گئی ہو","وہ کاغذ کا پرزہ یا پتا جس میں کوئی چیز رکھ کر باندھی جائے","کاغذ کی بندھی ہوئی پوٹلی","کاغذ کی پوٹلی","کسی دیوتا کے نام کی بھینٹ جو کاغذ میں بندھی ہوئی ہو","کوئی چیز جو کاغذ میں بندھی ہوئی ہو"]
پُٹ+اکا پُڑْیا
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : پُڑْیاں[پُڑ + یاں]
- جمع غیر ندائی : پُڑْیوں[پُڑ + یوں (و مجہول)]
پڑیا کے معنی
"میں نے کوچبان سے لے کر کاغذ کے پرزے میں ایک روپیہ رکھ پڑیا بنا اردلیوں کو دکھا کر نیچے پھینک دیا۔" (١٨٨٨ء، ابن الوقت، ٨١)
"پیر دیدار کا کونڈا مانیے بی ترت پھرت کی پڑیا۔" (١٨٩١ء، طلسم ہو شربا، ٨٤٩:٥)
"اس مقام پر ممکن ہے کہ ہر حرف کا مخرج لکھ کر پاس اور دور کا فرق دکھاؤں مگر نہیں چاہتا کہ کتاب کو مشکلات کی پڑیا بنا کر طبعیتوں کو بد مزہ کروں۔" (١٨٨٧ء، سخندانِ فارس، ٥٠:١)
"اس میں کیا ہے لیکن عجب طلسماتی پڑیا ہے جہاں رکھی جائے، وہیں ایک طرح کا سوز . پیدا کر دیتی ہے۔" (١٩١٦ء، سئی پارہ دل، ٣)
"اور ناک کو دیکھ جاڑے سے کیسی لال ہوگئی ہے? جیسے کسی نے پڑیا مل دی ہو۔" (١٩١٦ء، اتالیف بی بی، ٢٣)
پڑیا english meaning
anything wrapped up in paper or leaves; a parcel (of physics)a powder; in papers; an offering to a god.a dose of medicinea powderanything wrapped up in paper or leavesdoze of medicinepowdersmall packetto blacken one|s faceto break off all connection with anotherto digressto expel
شاعری
- پڑیا آو بھارت کے تیں سیام داس
کھیا رام کھٹکا جتا رام داس - نظر میں پڑیا جاں تلگ تھا ہریا
تماشے سوں کس کا نظر نیں بھریا - دسا جو نور کا جھلکا چندر تج سم پڑیا ہلکا
سرج نے کان بھا بندیاں میں آپ لکھایا ہے - دسا جو نور کا جھلکا چندر تج سم پڑیا ہلکا
سجر نے کان بھا حلقا بندیاں میں اپ لکھایا ہے - مجازی میں پڑیا سو کچھ عبث پڑھنے میں کیا حاصل
یو کنز مسلم بخاری کچھ پڑھو مشکات بولے سو - چرخ کے خم خانہ میں سور پیا جانو مد
مست ہو جا کر پڑیا غرب کے چشمے پنچھار - ایسے کے خیالاں میں نہ پڑیا جاوے
آپ خیال منے آتوں اگر ہے چوکنی - سنبل پڑیا ہے دام میں تجھ زلف کے اے گل بدن
تجھ خط کی خوبی دیکھ کر فرماں میں نا فرماں ہوا - زرہ ہچ ہے تن شہ بلند بھاگ کا
کہ شعلہ لھوے میں پڑیا آگ کا - پڑیا سخت جاں توں نہ تھا اے بل
نبی پر ہوا حکم ناد علی
محاورات
- آفت کی پڑیا (یا پوٹ)
- بڑھیا آفت کی پڑیا
- پپڑیاں ہونٹوں پر بندھنا
- پڑیا میں آتا ہے
- پڑیاں اڑانا۔ یا چھوڑنا
- جو سودے اس کا پڑوا جو جاگے اس کی پڑیا
- منہ میں پھیپڑیاں (پھیپڑی) بندھ جانا
- ہونٹوں پر پپڑیاں جمنا
- ہینی پڑیا چھتیس روگ