پکانا کے معنی

پکانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَکا + نا }

تفصیلات

iسنسکرت میں فعل |پکو| سے ماخوذ |پک| کے ساتھ علامتِ مصدر |نا| ملنے سے |پکنا| فعل لازم بنا۔ علامتِ مصدر سے پہلے |ا| ملنے سے |پکانا| فعل متعدی بنا۔ اردو میں سب سےپہلے ١٤٣١ء کو "بندہ نواز، شکارنامہ (شہباز، سکھر، فروری ١٩٦٣ء)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پختہ کرنا","پورا کرنا","پھل کو پال وغیرہ کے ذریعے سے پختہ کرنا","مقدار پوری کرنا","مواد کو قابل اخراج کرنا","کھانا تیار کرنا"]

پکو پَکانا

اسم

فعل متعدی

پکانا کے معنی

١ - پکنا کا فعلِ متعدی۔

 جو توشہ پکا کر دیئے شہ اپے چرا کھانے کوں لوگ اِسے لی جپے (١٦٠٩ء، قطب مُشتری، ٤٧)

٢ - [ مجازا ] اذیت یا تکلیف میں مبتلا کرنا۔

 وہی جی کا جلانا ہے پکانا ہے وہی دِل کا وہ اوسکی گرم بازاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے (١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٨:١)

٣ - خیالات کو کوئی شکل دینا، سوچ کر تدبیر نکالنا۔

"انسان ہمیشہ اپنے دل و دماغ میں چند منصوبے یا چند رائیں پکاتا اور گھڑتا رہتا ہے۔" (١٩٠٨ء، اساس الاخلاق، ٥٧)

٤ - پھل وغیرہ کا قدرتی طور پر پیڑ پر یا پال دبا کر تیار کیا جانا۔

 زیتون انگور کوئی پھل ہو وہ کون ہے جو پکائے اس کو (١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢١٩)

٥ - (بقال) پیدا کرنا، مقدار پوری کرنا۔

"اس کو چار روپے کا گُڑ پکا دو یعنی پورا کردو۔" (١٨٨٨ء، فرہنگِ آصفیہ، ٥٢٦:١)

پکانا کے مترادف

بھوننا

راندھنا

شاعری

  • اور پکانا تو سلونے پر سلونا ختم ہے
    بڑھ کے شیریں سے پکایا کس نے ہے میٹھا لذیذ

محاورات

  • آگ پر تیل ٹپکانا یا ڈالنا
  • آنکھ جھپکانا دینا
  • اپنی ڈیڑھ چاول کی کھچڑی الگ پکانا
  • اپنی کھچڑی الگ پکانا
  • اڑھائی اینٹ کی مسجد الگ بنانا۔ اڑھائی چاول (الگ) گلانا یا پکانا
  • بات دل میں یا دل ہی دل میں پکانا
  • پلک سے پلک نہ جھپکانا
  • خیالی پلاؤ پکانا
  • وہم کا پلاؤ پکانا
  • کلیجا پکا دینا یا پکانا

Related Words of "پکانا":