پکڑنا کے معنی
پکڑنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَکَڑ + نا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ|پرکٹ شٹہ| سے ماخوذ |پکڑ| کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر |نا| ملنے سے |پکڑنا| بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو |کلیاتِ غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اعتراض کرنا","بیعانہ لینا","پورا کرنا","سائی لینا","قید کرنا","گرفت کرنا","گرفتار کرنا","گرفتار کرنے کی وجہ","مٹھی میں لینا","ہاتھ میں لینا"]
پرکٹشٹہ پَکَڑْنا
اسم
فعل متعدی
پکڑنا کے معنی
نہیں اٹھتا قدم در سے تمھارے کچھ تو باعث ہے زمیں نے پاؤں پکڑے ہیں کہ پاؤں نے زمین پکڑی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلامِ بے نظیر، ٢٥)
|یہ دیکھ کر بھی وہ عبرت نہیں پکڑتے۔" (١٩٢٧ء، شادعظیم آبادی، فکرِ بلیغ، ٦٩)
|دولت تو انہیں پکڑتی ہے جو اس کے لیے اپنا دین اور اپنا ایمان سب کچھ نثار کرنے کو تیار ہیں۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٥٥)
|سپاہی جب تک انہیں پکڑیں دھکڑیں بادشاہ سلامت نے انہیں پہچان لیا۔" (١٩٤٠ء، عظیم بیگ (پھول، ٤٠))
|لوگو میں نے تم میں دو چیزیں چھوڑی ہیں کہ جب تک ان کو پکڑے رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہو گے۔" (١٩٢٠ء، جویائے حق، ٧٢:٣)
خدا خوش رکھے واعظ کو شراب الصالحیں کیسی کہ ہم نے اس کے پاس اکثر شرابِ آتش پکڑی (١٩٣٢ء، بے نظیر، کلامِ بے نظیر، ٢٢٧)
ترے کوچے میں گئے خط جب سنا پکڑے گئے کچھ مرے یاروں کے دل اے دلربا پکڑے گئے (١٨٥٦ء، کلیاتِ ظفر، ١٨٠:٤)
میں وہ مضطر کہ مجھے شام پکڑنی مشکل واں ابھی شام کا وعدہ ہی گویا نہ ہوا (١٩٠١ء، راقم، کلیات، ١٤)
|ایسی نیک بیوی جس کی ہوا لگنے سے آدمی انسانیت پکڑے۔" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٠٠)
|گھنٹہ بھر بعد میں ٹرین چھوٹے گی جو ایکسپریس کو بینا کے جنکشن پر پکڑ لیتی ہے۔" (١٩٣٨ء، بحرِ تبسم، ٧٧)
|بائی نے پکڑ لیا ہے، اب چلنا پھرنا دشوار ہے۔" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ١٠٣:٢)
پکڑنا english meaning
arrest ; apprehendcatch ; capturecatch hold ofcause to be arresteddetect (error)handlemake over ; hand over ; deliverovertakepick holes inseize
شاعری
- وہ لیے جاتا ہے دل اس کو پکڑنا تھامنا
دیکھنا لینا وہ بُت اللہ کا گھر لے چلا
محاورات
- آدمیت اختیار کرنا یا پکڑنا
- آدمیت پکڑنا
- ادب پانا / پکڑنا
- اعتبار پانا / پکڑنا
- انگلی پکڑتے (ہی) (- پکڑ کے یا پکڑ کر) پہنچا پکڑنا
- بات پکڑنا
- بڑا رستہ پکڑنا
- پاؤں پکڑنا
- پلا پکڑ لینا یا پکڑنا
- پیچھا پکڑنا