پھل واری کے معنی
پھل واری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پھُل + وا + ری }
تفصیلات
iسنسکرت الاصل دو اسما |پھلن + وائکا| سے ماخوذ |پھلواری| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم ظرف مکان ( مؤنث - واحد )
پھل واری کے معنی
"عمارت کی جگہ مہندی اور نیز دیگر پھلواری کی باڑ ہے۔" (١٩٢٠ء، رہنمائے قلعہ دہلی، ٨٢)
"ہندوؤں کی شادی بیاہ میں ناچ آتش بازی اور پھلواری پر ہزاروں روپیہ صرف ہوتا تھا۔" (١٩١٧ء، علم المعیشت، ١٠٣)
"تیسرے پھلواری جس میں پھولوں اور پھلوں کے درخت انواع و اقسام کے لگائے جاتے ہیں۔" (١٨٩٤ء، اردو کی چوتھی کتاب، اسمٰعیل، ١٨١)
کانئیاں پہ بھا کر کھینچنا بہتر دسیا اے بے وفا جب دکھ ترا مجھ جیو کے جامے کوں پھلواری ہوا (١٧١٧ء، بحری، کلیات، ١٢٨)
"داغ سیاہ تمام جسم پر پڑ جائیں۔۔۔وہی پھلواری بولا جاتا ہے۔" (١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٤٥:٢)
پھل واری english meaning
["a flower-garden; an orchard; off-spring","children","family."]