پھکڑ کے معنی
پھکڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَھک + کَڑ }
تفصیلات
iسنسکرت میں لفظ |پھک+رہ| سے ماخوذ |پھکڑ| اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "دیوان اظفری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(برائے مہملہ) فقر بمعنی فقیر کا بگڑا ہوا لفظ","بدتمیزی کرنا","بم چخ","گالی گلوچ","ناشائستہ گفتگو","وہ پوچ اور بے معنی گفتگو جو بازاری آدمیوں میں ہوا کرتی ہے"]
پھک+رہ پَھکَّڑ
اسم
صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
پھکڑ کے معنی
["\"سید جعفر ایک ہنسوڑ اور پھکڑ شاعر گزرے ہیں\" (١٩٢٩ء، تاریخ نثرِ اردو، ٢٣)"]
["\"وہ صرف بے تکے اور مہمل اعتراضات کا مجموعہ نہ تھا بلکہ پھکڑا اور پھبتیوں تک نوبت پہنچ گئی تھی\" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٤٢)"]
پھکڑ کے مترادف
گالی, دشنام
بدزبانی, بکواس, چخ, درویش, دشنان, فحش, فقیر, گالی, گداگر, مغلظات, ہزل, ہزلیات
پھکڑ کے جملے اور مرکبات
پھکڑ باز, پھکڑ بازی, پھکڑ پن
پھکڑ english meaning
indecent talkmutual abusesworn
شاعری
- چکے تھے نہ پھکڑ سے تم آج بھی
چکائی دے ہم آپ غم کھا گئے