پھیل کے معنی
پھیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَھیل (ی لین) }
تفصیلات
١ - پھیلنا سے تراکیب میں مستعمل۔, m["پھیل","پھیلنا","حرکت کرنا","پھیلنا کا","جھوٹا بچا ہوا","منہ سے جو کچھ گرے"]
اسم
اسم کیفیت
پھیل کے معنی
١ - پھیلنا سے تراکیب میں مستعمل۔
پھیل english meaning
marginally notedthe centre of gravity
شاعری
- بدن میں پھیل گیا سرخ بیل کی مانند
وہ زخم سُوکھتا کیا‘ جس کا چارہ گر ہی نہ تھا - پھیل گیا ہے قریہ قریہ تیرا رنگ سنہرا
تُو ہے میرا روپ سویرا‘ میں ہوں شام سہانی - اک لمحے کو رکا ہوں‘ تو افق پھیل گیا!
اب تو مر کر بھی نہ لوں گا کبھی آرام کا نام - آنکھ اور منظر کی وسعت میں چاروں جانب بارش ہے
اور بارش مین‘ دُور کہیں اِک گھر ہے جس کی
ایک ایک اینٹ پہ تیرے میرے خواب لکھے ہیں
اور اُس گھر کو جانے والی کچھ گلیاں ہیں
جن میں ہم دونوں کے سائے تنہا تنہا بھیگ رہے ہیں
دروازے پر قفل پڑا ہے اور دریچے سُونے ہیں
دیواروں پر جمی ہُوئی کائی میں چھُپ کر
موسم ہم کو دیکھ رہے ہیں
کتنے بادل‘ ہم دونوں کی آنکھ سے اوجھل
برس برس کر گُزر چُکے ہیں‘
ایک کمی سی‘
ایک نمی سی‘
چاروں جانب پھیل رہی ہے‘
کئی زمانے ایک ہی پَل میں
باہم مل کر بھیگ رہے ہیں
اندر یادیں سُوکھ رہی ہیں
باہر منظر بھیگ رہے ہیں - آگ بجھے تو مدت گزری
آنکھوں میں کیا پھیل رہا ہے؟ - کہساروں کی گونج کی صورت پھیل گیا ہے وہ
میں نے اپنے آپ میں چھپ کر جسے پکارا تھا - کس کی آہٹ قریہ قریہ پھیل رہی ہے
دیواروں کے رنگ بدلتے دیکھ رہا ہُوں - شب فرقت کی آمد پا کے آغوش لحد پھیل
قضا کی مہربانی ہے اجل سرگرم احساں ہے - پھیل جو آمد آمد رشک شکستہ پا
دیوار قلمہ نیو سے بیٹھی پراگ میں - پنجہ جو بلا پھیل گیا نور الہی
دامن جو کھلا رنگ زمیں ہو گیا کاپی
محاورات
- آدھی رات جماہی آوے شام سے منہ پھیلاوے
- آدھی رات کو جماہی آوے شام سے ہی منہ پھیلاوے
- آرام سے پاؤں پھیلانا
- آغوژ پھیلانا(متعدی)پھیلنا
- آمد آمد پھیلنا
- آنکھ پھیلا کر دیکھنا
- اتھل / اتھل رکابی پھیلا بھات، لو پنجو ہاتھوں ہات
- اداسی (١) پھیلنا
- افواہ (یا افواہیں) اڑنا (یا پھیلنا)
- اونٹ داغ ہوتے تھے مکڑ بھی داغ ہونے آئے۔ اونٹ داغے جاتے تھے مکوڑے نے بھی ٹانگ پھیلائی کہ مجھے داغو۔ اونٹ دغتے تھے مکڑی بھی دغنے آئی