پہنچ کے معنی
پہنچ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَہُنْچ (ن مغنونہ) }
تفصیلات
iہندی سے اردو میں داخل ہوا اور اصل صورت اور معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٢ء کو "دیوانِ محب (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دینا","بالغ نظری","پہنچنا سے","رسائی فکر","عقل کی رسائی","فکر کی بلندی"]
پہنچ پَہُنْچ
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
پہنچ کے معنی
"وہاں تک کسی کی پہنچ نہیں نہ انسان کی نہ جن کی۔" (١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٠٩:٦)
"مولوی صاحب اور ان کی لٹھ کی پہنچ سے دور ہٹ گئے۔" (١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٤١)
"ساجدہ پہلے ہی سو گئی تھی ماما کو ایک جھونکا آیا وہ بھی پہنچ گئی۔" (١٨٩٥ء، حیاتِ صالحہ، ٥٣)
"کارخانۂ قدرت میں بہت سی چیزیں - ہماری پہنچ سے باہر ہیں۔" (١٨٨٩ء، مبادی العلوم، ٨)
پہنچ کے مترادف
رسید, رسوخ, رسائی, عقل
اختیار, ادراک, باریابی, پَرسُو, حوصلہ, دخل, رسائی, رسید, سمجھ, طاقت, عقل, فہم, قوت, ہمت
پہنچ english meaning
accessreachinfluencecapacityunderstandinga barda panegyrista place of entrance or egressadmitancean eulogistArrivalpenetrationreceipt
شاعری
- کعبہ پہنچا تو کیا ہوا اے شیخ
سعی کر ٹک پہنچ کسی دل تک - پہنچ کے منزل پہ بھی نہ چھوڑے گا ہاتھ میرا
کسی ستارے نے تھام رکھا ہے ہاتھ میرا - بیکسی پہ طنز کے پتھر بھی بھاری چیز ہیں
ٹھیس پھولوں سے پہنچ جاتی ہے احساسات کو - تھکا دیتی ہیں جب کونین کی پنہائیاں مجھ کو
تیرے در پر پہنچ کر تازگی محسوس کرتا ہوں - میرے ہمسفر ابھی سے میری تہنت بھی لے لے
کہ پہنچ کے قُرب منزل تجھے ہم کہاں ملیں گے - منزل کے خواب دیکھنے والے تو سوگئے
میں شام سے چلا تو سحر تک پہنچ گیا - نصیب دیکھیئے‘ ساحل پہ ہم پہنچ نہ سکے
خبر پہنچ گئی کشتی کے ڈوب جانے کی - کوچہ محبوب میں جو جو پہنچ کر مرگئے
ان کو آغوش مدفن ہوگیا - کوئی خراب تماشا وہاں پہنچ نہ سکا
مگر جو میکدہ عشق سے خراب اٹھا - قطبا کہے دل کے بچن ہر دم مدد منچ پہنچ تن
راکھے خدا منج کو جتن دشمن کو خواری ہوئی
محاورات
- (پایہ) تکمیل کو پہنچانا
- (پایہ) تکمیل کو پہنچنا
- آب و دانہ پہنچنا
- آپ کو عرش پر پہنچانا
- آسمان پر پہنچادینا
- آسمان پر پہنچنا
- آسمان پر دماغ پہنچانا
- آسمان پر سر پہنچنا
- آفتاب نصف النہار پر پہنچنا
- آفتاب کا نصف النہار پر پہنچنا