سان کے معنی
سان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سان }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٦٥ء سے "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تیز کرنے کا پتھر","جنگلی بط کی ایک قسم","سنگ صیقل","سنگِ صیقل","سنگ فساں","فوج کا ملاحظہ","وہ گوشت جس کے کباب بنائیں","وہ کُرنڈ کا بنا ہوا گول پتھر جسے بھرانے سے لوہے کے ہتھیاروں یا استروں وغیرہ پردھار لگتی ہے دھار رکھنے کا پتھر","وہ کرنڈ کا بنا ہوا گول پتھر جسے پھرانے سے لوہے کے ہتھیاروں یا استروں وغیرہ پر دھار لگتی ہے دھار رکھنے کا پتھر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
سان کے معنی
"کیا دشمنی کی سان پر تیز کی تلواریں کند ہوگئی ہیں۔" (١٩٨٧ء، فکار، کراچی، دسمبر، ٥٢)
برچھی میں دھار ہے نہ سروہی پر سان ہے کیا پھر مجھے خوشی کہ مرا امتحان ہے (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٨٨)
"سارے شہر میں سان ہوگیا۔" (١٩٢٩ء، نور اللغات، ١٨٥:٣)
سان کے جملے اور مرکبات
سان گمان, سان تسمہ
سان english meaning
whetstonegrindstone; touchstone.guile ; deception
شاعری
- رکھتا تھا وقتِ قتل مرا امتیاز ہائے
سو خاک میں ملایا مجھے سب میں سان کر - قتل کو کس کے چڑھائی تیغ تو نے سان پر
اتر آنکھوں میں جو زخموں کی مرے خوں دیکھ کر - نوکیں نکالی جاتی ہیں تیروں کی سان پر
پھل برچھیوں پر چڑھتے ہیں پرچم نشان پر - تیغیں چڑھائی تھیں جو لعینوں نے سان پر
تیروں پہ تیر تھے تو کمانیں کمان پر - تیغ کو سان پہ رکھا ہے مرے قاتل نے
آج شاید اجل تازہ شکار آئی ہے - خون عاشق چٹا کہ لازم
تیری تلوار پر یہ سان پھرے - بچھے قالینانپیچ ایوان کے
دھرے تکیے بغل بڑی سان کے - نو کیں نکالی جاتی ہیں تیروں کی سان پر
پھل برچھیوں پہ چڑھتے ہیں پرچم نشان پر - عمرو و مرحب سان ہو دو اک ضرب میں چورنگ وار
ہوش اوڑے بہرام کا گرشاسپ ہو گرم فرار - وہ جھگڑتے ہیں جب رقیبوں سے
بیچ میں مجھ کو سان لیتے ہیں
محاورات
- (احسان) کا چھپر سر پر رکھنا
- آستین میں سانپ پالا ہے
- آستین میں سانپ پالنا
- آشنائی کرنا آسان نباہنا مشکل
- آفت میں پھنسانا یا ڈالنا
- آنکس کہ بد اند و بداند کہ نداند۔ اسپ طرب خویش با فلاک رساند
- آنکس کہ بداند و بداند کہ بداند۔ آنہم خرک لنگ بمنزل برساند
- آنکھوں کا لہو برسانا یا رونا
- ابھی ابھی سانسیں لینا
- اپنا خون اپس سر بسانا