پہنچا ہوا کے معنی

پہنچا ہوا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَہُن (ن مغنونہ) + چا + ہُوا }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ فعل |پہنچنا| سے صیغہ ماضی مطلق |پہنچا| کے ساتھ لاحقۂ حالیہ تمام |ہوا| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٩٧ء کو "دیوانِ مائل (احمد حسن)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تجربہ کار","خدا رسیدہ","مستجابُ الدعوات","مقبولِ بارگاہِ آلہی","نہایت ہوشیار"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

پہنچا ہوا کے معنی

١ - خدارسیدہ، برگزیدہ۔

"فقیر نے باہر سے للکارا، عورت ذات امراؤ بیگم تھراتھرا اُٹھیں اور سمجھیں کہ کوئی پہنچا ہوا آ پہنچا۔" (١٩٣٣ء، فراق دہلوی، لال قلعہ کی ایک جھلک، ١٥)

٢ - باخبر، تجربہ کار، کامل۔

"والسفر صورت السقر، یہ بجا ہے مگر پونہَچے ہووں نے |السفر وسیلہ الظفر| کہا ہے۔" (١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ٣٤)

پہنچا ہوا english meaning

acknowledgedAdmittedchosenin the knowledge ofpiousrecivedsaintto assistto help