پیالہ کے معنی

پیالہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پِیا + لَہ }

تفصیلات

iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آب بستہ","پینے کا برتن","تفننگ کا کٹورا","توپ یا بندوق میں رنجک رکھنے کی جگہ","جلترنگ کا کٹورا","رکاب زریں","سوم کی فاتحہ","فقیروں کا پیالہ یا بھیک مانگنے کا ٹھیکرا","فقیروں کی دعوت فقیروں کے گھر","کمانہ کدونیمہ"]

پیالہ پِیالَہ

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : پِیالے[پِیا + لے]
  • جمع : پِیالے[پِیا + لے]
  • جمع غیر ندائی : پِیالوں[پِیا + لوں (و مجہول)]

پیالہ کے معنی

١ - کُھلے مُنہ کا گول اور گہرا کھانے پینے کی گاڑھی یا رقیق چیزوں کے استعمال کا برتن، کٹورا، شراب پینے کا ظرف یا جام، ساغر۔

"مسلمان بھی تشتریوں اور پیالوں میں سب طرح کا کھانا - اپنے آگے رکھ لیتے ہیں۔" (١٩٠١ء، حیاتِ جاوید، ٤٠٧:٢)

٢ - [ سپاہ گری ] توپ یا بندوق میں رنجک رکھنے کی جگہ۔

 پڑتی ہے گولی رنج کی دل پر پیالے کے جو لُبْلی ہے فرط الم سے ہے جاں بلب (١٨٧٤ء، بیخود (باری علی)، دیوان، ١٠٧)

٣ - [ پٹابازی۔ ] جمگھٹے یا بہت سے آدمیوں کے ایک ساتھ حملہ کرنے سے بچاؤ کا عمل۔

"کوئی ہفتہ خالی نہیں جاتا تھا کہ مشاعرہ نہ ہوتا ہو یا پیالہ نہ ہوتا ہو - پیالہ آپ نہیں سمجھے? لکڑی گوہار میں لڑنا - استاد گتکہ لے کر اکھاڑے میں آیا، دس دس بارہ بارہ شاگرد چوٹیں لگاتے اور وہ بچاتے ہیں۔" (١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٣٩:٣)

٤ - [ حقہ ] کلی کے ٹیروے (آبِ نے) میں گردے کی شکل کا بنا ہوا کٹاؤ، ٹیروے کا گُردا۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 96:7)

 ساقی چلی بہار رہے دل کی آرزو بھر دے پیالہ ہے یہی سائل کی آرزو (١٨٣٨ء، ریاض البحر، ١٨١)

٥ - بھیک کا ٹھیکرا، کاسۂِ گدائی۔

 پیالہ میں پھول کے دو پتیاں ہیں گرا دیتا ہے جن کو خود پھول کھل کے (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ٦)

٦ - پھول کا کٹوری نما حصہ، پیالہِ گل۔

 مہمان ہے فقیر ہے سن لیں گے آپ رند مرشد کا اپنے کر کے پیالہ نکل گیا (١٨٣٢ء، دیوانِ رند، ٢٩)

٧ - سوم کا فاتحہ، عرس۔

٨ - فقیروں کی دعوت جو فقیروں کے ہاں ہوتی ہے۔ (نوراللغات)۔

٩ - [ تصوف ] کنایہ ہے چشمِ محبوب کی طرف بعضوں نے لکھا ہے کہ ہر ذرّہ موجودات سے بمنزلہ پیالہ کے ہے جس سے عارف شرابِ معرفت پیتا اور اس سے مست و بیخود ہوتا ہے اور بعضوں نے پیالہ سے دل سالک مراد لیا ہے۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 68)

پیالہ کے جملے اور مرکبات

پیالہ گو, پیالہ گیر, پیالہ نوالہ, پیالۂ گل

پیالہ english meaning

a drinking vessela cupglass; a tea-cup; the fire-pan or priming-pan (of a musket); a funeral rite of Muhammadan mendicantsa bowlA cupa funeral riteto hinderto impedeto obstructto prevent

شاعری

  • ہر شخص اپنے وقت کا سقراط ہے یہاں
    پیتا نہیں ہے زہر کا پیالہ مگر کوئی
  • ترا حسن حسناں میں بھایا دسے
    مدن پیالہ رنگ انگ سہایا دسے
  • وہ یارب سبزہ زار چرخ میں ہے کون سی بوٹی
    بناتا ہے پیالہ جس سے یہ مہتاب پارے کا
  • پگھلا دل تفنگ مری آہ گرم سے
    بیجا نہیں ہے اس کا پیالہ جو بہ گیا
  • ساقی ہوا ہے عشق کسی خانہ جنگ کا
    مانگوں گا میکشی کو پیالہ تفنگ کا
  • اک چشمک پیالہ ہے ساقی بہار عمر
    جھپکی لگی کہ دور یہ آخر ہی ہو چکا
  • تلخیاں بھی پی چکے شیرینیاں بھی چکھ چکے
    ہر پیالہ اس خمارستان کا نوشیدہ ہے
  • تیزی دندیاں پر میلتا پیالہ پرم کا جھیلتا
    دل شہ پریاں سو کھیلتا جم راج کر اے راج توں
  • گشت چمن و ہوائے کلیاں
    بن پیالہ کنار خوش نویسے
  • پیرم پیالہ پیکہ نون نہ لائی ہے کو کنکھڑی
    دریا عشق میں تیر کر باندھے ہے اپ گل گلسری

محاورات

  • آں قدح بشکست و آں ساقی نماند (وہ پیالہ ٹوٹ گیا اور وہ ساقی نہ رہا)
  • بسنی بلار ڈبری پر ڈیرا ‌(بلار۔ بلی۔ ڈبری پیالہ)
  • پریم پیالہ وہ پئے جو سیس دچھنادے۔ لو بھی سیس نہ دے سکے نام پریم کا لے
  • پنچوں کا پیالہ پینا
  • پی پیالہ مار بھالا
  • پیالہ بھر جانا
  • پیالہ بھرجانا
  • پیالہ پینا
  • پیالہ چھلک جانا
  • پیالہ گردش میں آنا

Related Words of "پیالہ":