چابی کے معنی
چابی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چابی }
تفصیلات
iپرتگالی زبان کے اصل لفظ |Chave| سے ماخوذ اردو زبان میں |چابی| مستعمل ہے اور بطور اسم ہے۔ ١٨٦٩ء میں "خطوطِ غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
Chave چابی
اسم
اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چابِیاں[چا + بِیاں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : چابِیوں[چا + بِیوں (واؤ مجہول)]
چابی کے معنی
|چابی کا نازک پرزہ ہمیں جیمس واٹ کی بدولت ہاتھ آیا۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٤)
"گھڑی بند نہیں ہے یہ دیکھو بچوں نے اس کی چابی ہی توڑ دی۔" (١٩٨٤ء، جنگ میگزین، کراچی، ٢٨ جنوری، ٧)
"رینچ یا چابیاں دھات کاری میں استعمال ہونے والے کئی قسم کے نٹ، کابلے، پیچ اور ساکٹ وغیرہ کسنے اور کھولنے کے کام آتی ہیں۔" (١٩٧٠ء، اصول دھات کاری، ٧٣)
"ان تاروں کے سرے گھنڈیوں اور لوہے کی چابیوں میں بندھے ہوتے ہیں۔" (١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١٠٢)
چابی کے مترادف
کلید, تالی[2]
تالی, مفتاح, مِفتاح, کلید, کُنجی
چابی کے جملے اور مرکبات
چابی بردار, چابی راہ
چابی english meaning
A key
شاعری
- وہی تو ہے شعلہ تجلی کہ دشتِ ایمن سے تنگ ہوکر
جب اس نے اپنی تمود چابی کھلا حسینوں پر رنگ ہوکر