چاشنی کے معنی
چاشنی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چاش + نی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم مشتق ہے فارسی کے مصدر |چشیدن| سے حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آم کے پودے میں جو پہلے پھل نکلتا ہے","تھوڑی سی آمیزش","چکھنے کے قابل کوئی چیز","حفیف آمیزش","ذرا سی شیرینی","سونے چاندی کی اصلیت کا امتحان تھوڑا سا پگھلا کر","طعام وغیرہ کا نمونہ جو چکھا جائے","طعام یا شراب کا بقدرِ ذائقہ نمونہ","مزہ / مزا","مٹھاس اور کھٹاس ملی ہوئی"]
چَشِیْدَن چاشْنی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چاشْنِیاں[چاش + نِیاں]
- جمع غیر ندائی : چاشْنِیوں[چاش + نِیوں (واؤ مجہول)]
چاشنی کے معنی
"ہونٹوں پر تبسم تھا نہ باتوں میں چاشنی، احباب کی صحبت بھاتی نہ تھی۔" (١٩٣٤ء، تین پیسے کی چھوکری، ٣٨)
"جب آپ میٹھا کھٹا جھینگا تیار کریں تو چاشنی کے طور پر ہمیشہ سرکہ اور شکر استعمال کریں۔" (١٩٨٠ء، چائینیز کھانے، ٨٥)
"فارسی زبان کی ایسی دل پسند چاشنی جس سے اردو زبان کی لطافت اور بھی چہار چند ہو جائے - کچھ کم قابل داد نہیں ہے۔" (١٩٥٨ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١١٧)
ہماری چاشنی سے دعا ہے لذیذ نہیں نہیں سے تری کام مدعا ہے لذیذ١٩٤٨ء، نوائے دل، ٨٥
"شکر کی ایک تاری چاشنی تیار کر لیجیے۔" (١٩٣٢ء، مشرقی مغربی کھانے، ١٣١)
"جتنا عرق ہو، اس سے دگنی شکر عرق میں ڈال کر پکائیں یہاں تک کہ چاشنی بن جائے۔" (١٩٤٤ء، ناشتہ، ١٠)
آنسو ٹپک رہے ہیں آنکھوں کی چاشنی سے شیریں لبوں کے غم میں شربت سے گھل رہے ہیں (١٨٧٨ء، سخن بے مثال، ٦٠)
"ایک حلوائی نے کہ فقیری سے کچھ چاشنی رکھتا تھا، فقیر سے التماس کیا کہ ایکدم میری دکان پر ٹھہرے۔" (١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٣٢٩)
مولی کا ہو اچار کہ گاجر کی چاشنی مرغوب ہے انھیں تو مقطر کی چاشنی (١٩٠٣ء، مسودات شمیم، قلمی نسخہ، ١٣)
پیمبر کی سو بخشش تھے نہیں کو ذرہ نومید کہ منج ذرے کوں دیو و چاشنی تم لنگری کا (١٦١١ء، قلمی قطب شاہ، کلیات، ١٣:٣)
|نقارہ چاشنی دے کر درست کرو۔" (١٩٩١ء، طلسم ہوش ربا، ٥٨١:٥)
کسوٹی پہ کستے ہیں دیتے ہیں آنچ ہر ایک چاشنی کی مقرر ہے جانچ (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٠٧)
چاشنی کے مترادف
شیرہ
امتحان, پَت, پھنکار, ثبوت, چاسنی, ذاﺋقہ, شیرہ, قوام, مزہ, نمونہ, کڑھائی, کڑھایا
چاشنی کے جملے اور مرکبات
چاشنی درا
چاشنی english meaning
admixture (of)freshly prepared syruprelishsweet and sour in tastetasteThe viscous state of syrup and sourviscous state of a syrup
شاعری
- بے داد خواہ ہوں نے گریباں دربدہ ہوں
خستہ جگر ہوں چاشنی غم چشیدہ ہوں - ہے طفل رکاب دار کا شہر میں غل
بوسے سے اس کے چاشنی پاویں کل - ولی شیریں زبانی کی نہیں ہے چاشنی سب کو
حلاوت فہم کو میرا سخن شہد و شکر دستا - پیمبر کی سو بخشش تھے نہیں کو ذرہ نو مید
کہ منج ذرے کوں دیوو چاشنی تم لنگری کا - بوسوں سے غیر کے لب شیریں ہوئے ہیں تلخ
بگڑی وہ چاشنی وہ قوام عسل گیا - جام وحدت سیں تمہارے یا علی
جن نے پایا چاشنی ہے وو ولی - دہن کو دیکھ ترے ہونٹ چاٹتے رہ گئے
پھرا نہ قند سے منہ چاشنی چشیدوں کا - نے داد خواہ ہوں نہ گریباں دریدہ ہوں
خستہ جگر ہوں‘ چاشنی غم چشیدہ ہوں - ہوا ہوں سیر ایسا چاشنی سے چشک کی تیرے
خدا شاہد ہے کس کافر کو پھر ارماں نعمت ہے - لب بندھ گئے اف چاشنی شور تبسم
اب زخم جگر خندہ بیجا نہیں کرتے