چالان کے معنی
چالان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چا + لان }
تفصیلات
iسنسکرت کے لفظ |چل| سے ماخوذ اردو میں |چال| بنا اور |ان| لاحقہ مصدر لگا کر |چالان| بنا۔ ١٨٨٠ء میں "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اشیائے فرستادہ کی فہرست","بیچی ہوئی چیزوں کی فہرست","پروانہ راہداری","چیزوں کے بھیجنے کا سرٹیفکیٹ","راہداری یا نکاسی کی چٹھی","رسید زر","روپیہ جو بذریعہ ہنڈی یا بل کے بھیجا جائے","مقدمہ یا ملزم کا مجسٹریٹ کی عدالت میں بھیجنا (کرنا۔ ہونا کے ساتھ) (س چَل۔ چلنا)","ملزم کو سرکاری ملازموں کے ساتھ مجسٹریٹ کے ہاں بھیجنا","ملزم کی عدالت کو روانگی"]
چل چال چالان
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : چالانْز[چا + لانْز]
- جمع غیر ندائی : چالانوں[چا + لا + نوں (واؤ مجہول)]
چالان کے معنی
"درحقیقت سارا مقدمہ اور چالان تیار ہے" (١٩٣٤ء، تین پیسے کی چھوکری، ٧٦)
"حاجی مع لوازم شہسواری پولیس کی چوکی پر چالان ہو گئے" (١٩١٥ء، سجاد حسین، حاجی بغلول، ٢٧)
"جیل خانے سے باہر نکالے گئے اور سواروں کے گارڈ کی حراست میں . چالان کر دیے گئے" (١٩١٥ء، سجاد حسین، دھوکا، ١٤٩)
"چالان پانچ سو تیس روپے کا تھا، اس کے تین پرت تھے" (١٩٧٠ء جنگ، کراچی، ١٦، جنوری، ٣)
"آخیر اکتوبر ١٨٦٥ء، میں ایک بڑا بھاری چالان قیدیوں کا تیار ہو کر ملتان کو روانہ کرنے کا بندوبست ہوا۔" (١٨٨٠ء، تواریخ عجیب، ١٢١)
"ہمارے کل ساتھی بلکہ سارا چالان اسی پارک میں جمع ہو گیا۔" (١٨٨٠ء، تواریخ عجیب، ١٢٠)
"ریل تک جلدی اور کم کرایہ سے مال لے جانے کی غرض سے دریا کے راستے مال کے چالان کا ڈھنگ ڈالا۔" (١٩١٣ء، چھلاوا، ٣)
کرنا ہو جو کچھ کر گوئیاں کرلو دھر لو آج تم کل نہ آجائے فرشتہ موت کے چالان کا (١٩٢١ء، دیوان ریختی، ١١)
چالان کے جملے اور مرکبات
چالان بہی, چالان دار
چالان english meaning
challanA challana criminal case sent up to magistrate by the policea memorandum of money received and investeda passa remittanceattached to one|s native landbound by mundance thingsthe goods despatchedthe goods espatched
شاعری
- میلا پانی بہا جو نالی میں
ہوگا چالان کوتوالی میں