چلو کے معنی
چلو کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُل + لُو }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ|چلکہ| سے ماخوذ اردو میں |چلو| بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٣ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ہے۔, m["(جمع) روانہ ہو","اچھا ہوا","جانے دو","چلو بھر پانی","خوب ہوا","دور ہو","کچھ پروا نہیں","ہاتھ کی اس طرح کی مٹھی کہ جس میں پانی یا کوئی اور رقیق چیز رکھ لیں","ہتھیلی اس طرح نیچی کی ہوئی کہ اس میں پانی لیا جاسکے","یہی سہی"]
چُلُّکہ چُلُّو
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : چُلُّوؤں[چُل + لُو + اوں (و مجہول)]
چلو کے معنی
"آنحضرتۖ وضو کر رہے تھے وضو کا پانی جو دست مبارک سے گرتا فدائی برکت کے خیال سے اس کو چلو میں لے لے کر بدن میں مل لیتے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٣٨:٢)
چلو بھر میں متوالی دوہی گھونٹ میں خالی یہ بھری جوانی کیا جذبۂ لبالب کیا (١٨٥٧ء، یاس یگانہ، گنجینہ، ١٣)
چلو english meaning
(same as چیک N.M.*)a handful of any liquidThe palm of the hand hollowed for holding waterThe palm of the hand hullowed for holding water
شاعری
- یا ہاتھوں ہاتھ لو مجھے مانند دورِ جام ہے
یا تھوڑی دور ساتھ چلو میں نشے میں ہوں - بارے دنیا میں رہو غمزدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کرکے چلو یاں کہ بہت یاد رہو - کیا چال یہ نکالی ہو کر جوان تم نے
اب جب چلو ہو دل کو ٹھوکر لگا کرے ہے - چلو اچّھا ہوا کام آگئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے - بارے دنیا میں رہو غمزدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کرکے چلو تم کہ بہت یاد رہو - تمام عمر کہاں کوئی ساتھ دیتا ہے
یہ جانتا ہوں مگر تھوڑی دور ساتھ چلو - چلو اچھا ہوا کام آگئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے - چلو زمانے کی خاطر یہ جبر بھی سہہ لیں
کہ اب کبھی جو ملیں‘ ٹوٹ کر نہیں ملنا - چلو اپنی محبت‘ سبھی کو بانٹ آئیں
ہر اِک پیار کا بھوکا دکھائی دیتا ہے - چلو پیر مغاں سے کچھ علاجِ دردِ دل پوچھیں
بھروسہ مدتوں کرتے رہے شیخ و برہمن پر
محاورات
- آج چل کے پھر نہ چلونگی
- ابھی منہ دابئے تو چلو بھر دودھ نکل پڑے
- ابھی منہ دابیے چلو بھر چھٹی کا دودھ نکل پڑے
- انڈے بچے والی چیل چلو چلہار / چلہور
- اونچو اونچو سب چلیں نیچو چلو نہ کوئے۔ تلسی نیچو وہ چلے جو گربھ سے اونچو ہوئے
- اٹے ہو تو گھر لے چلو
- اڑھائی چلو لہو پی جانا
- اڑھائی چلو لہو پینا
- ایسے دوڑ کر نہ چلو کہ ٹھوکر لگے
- ایک چلو پانی ڈوب مرنے کو بہت ہے