چمار کے معنی
چمار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَمار }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |چرمن| سے ماخوذ اردو میں |چام| بنا اور |ار| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |چمار| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور گا ہے بطور صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جفت ساز","جوتیاں بیچنے والا شخص","جوتیاں سینے والا شخص","جوتیاں گانٹھنے والا","چرم ساز","چمار قوم کا ایک فرد","چمڑا بنانے والا","دیکھئے: چم","کفش دوز","ہندوستان میں ایک ہندو ذات جو چمڑے کا کام کرتی ہے"]
چرمن چام چَمار
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : چَماروں[چَما + روں (و مجہول)]"]
چمار کے معنی
["\"کیا مجھے کوئی بھنگی یا چمار سمجھ لیا ہے\" (١٩٣٣ء، میر، کلیات، ٢٣٠)"]
["\"لوہار، چمار، باربر، دھوبی مستری وغیرہ . مغربی پاکستان کی طرف رینگ رہے تھے\" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٤٨)"]
چمار کے مترادف
اچھوت, شودر, ذلیل, کمینہ
چامڑ, دباغ, ذلیل, سفلہ, موچی, میلا, میلہ, نیچ, کثیف, کمینہ
چمار english meaning
A shoemakerfactions fellingsparty spiritsplitting up into opposed partiestanner
شاعری
- پاپوش مارتے نہیں اولاد کو بہن
بعضے نگوڑے ہوتے ہیں ایسے چمار باپ - خدا نے پدمنی کو قوم میں ان کی کیا پیدا
بڑا ہر ایک رتبہ پھر نہ کیوں سمجھے چمار اپنا - سید ہو یا چمار ہو اس جا وفا ہے شرط
کب عاشقی میں پوچھتے ہیں ذات کے تئیں - بد ہے گوئیاں تو مارو جوتی پر
کیوں اٹھاؤ موئے چمار کے لاڈ
محاورات
- بانس گن بسور چمار گن ادھور
- بٹیا چماری کا نام رکھا جگ جتن
- بیٹا لائے گا چماری وہ بھی کہلائے گی بہو ہماری
- پدمنی چماروں میں ہوتی ہے
- چار دن کی چمار چودش ہے
- چاہ۔ چماری چوہڑی سب نیچن کی نیچ
- چمار چمڑے کا یار
- چمار کو چمڑے کا سکہ
- چمار کو دیوالی میں بھی بیگا
- چمار کو عرش پر بھی بیگار