چمن کے معنی
چمن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَمَن }پھلواڑی، باغ
تفصیلات
iفارسی مصدر |چمیدن| سے صیغہ فعل امر |چم| کے ساتھ |ن| بطور لاحقۂ ظرف لگانے سے |چمن| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥١٨ء کو "دکھنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باغ کا قطعہ","پھول بن","چھوٹا کھیت تختہ","سبزہ زار","سرسبز جگہ","غنچہ زار","گل بن","گلشن سرائے","نہایت آباد شہر","وہ جگہ جہاں سبزہ یا پھول یا کوئی اور چیز بوئیں"],
چَم چَمَن
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : چَمَنوں[چَمَنوں (و مجہول)]
- لڑکا
چمن کے معنی
مرے وجود میں تیری طلب کی خوشبو تھی ہوا نے صحن چمن سے اڑا دیا ہے مجھے (١٩٧٩ء، زخم ہنر، شاعر لکھنوی، ٢١٦)
"بازاروں اور کوچوں کے ناکوں پر پھولوں اور سبزیوں کے چمن سجائے گئے تھے۔" (١٩١٧ء، کرشن بیتی، ٩٥)
"ریشم کا کنکوا، اس پر بادلے کا چمن کڑھا ہوا کنوں میں سچے موتیوں کے جھمکے کہ جب ہلیں ایک ایک بالشت کی چھوٹ پڑے۔" (١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٤١)
اعضائے جسم یار سراپا ہیں رشک گل کیا حسن کا چمن ہے امانت بہار پر (١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ٤٥)
"نفس سیتے تھے یوتن، تن سیتے ہے سارا چمن۔" (١٥٩١ء، جانم، رسالہ وجودیہ، قلمی نسخہ، ٢)
چمن کے مترادف
باغ, بوستان
باغ, بُستاں, بوستاں, پھلواری, تابسہ, تاوسہ, تختہ, چمنستاں, حدیقہ, خیابان, ریاض, سرا, سیرگاہ, گارڈن, گلزار, گلستاں, گلشن, مرز, مرس, کیاری
چمن کے جملے اور مرکبات
چمن آرا, چمن آرائی, چمن آسا, چمن بندی, چمن پیرا, چمن پیرائی, چمن چمن, چمن در چمن, چمن دہر, چمن زار, چمن طراز, چمن کار
چمن english meaning
a flower gardenA flowerbedholding fast to the covenant with God [A~عصمت]Chaman
شاعری
- چلتے ہو تو چمن کو چلئے سنتے ہیں کہ بہاراں ہے
پھول کھلے ہیں پات ہرے ہیں کم کم باد و باراں ہے - چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمالِ یار نے منھ اس کا خوب لال کیا - صبح چمن میں اُس کو کہیں تکلیف ہو اے آئی تھی
رُخ سے گل کو مول لیا قامت سے سرو غلام کیا - طائرِ سدرہ سے میں تیز پری کرتا ہوں
دیکھو پہنچی ہے چمن میں مری پرواز کہاں - رنگ اُڑا چلا چمن میں گلوں کا تو کیا نسیم
ہم کو تو روزگار نے بے بال و پر کیا - آگے جمال یار کے معذور ہوگیا
گل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہوگیا - پہنچے ہے کوئی اُس تن نازک کے لطف کو
گل گو چمن میں جامے سے اپنے نکل پڑا - اک دن کیا تھا یار نے قد ناز سے بلند
حجلت سے سرو جوے چمن آب سا ہوا - چمن میں جاکے جو میں گرم وصفِ یار ہوا
گل اشتیاق سے میرے گلے کا ہار ہوا - پائمالِ عہد جفا ناحق نہ ہو اے عندلیب
سبزۂ بیگانہ بھی تھا اس چمن کا آشنا
محاورات
- ذوق چمن ز خاطر بلبل نمی رود
- ذوق چمن زخاطر صیاد میرود
- زیب چمن ہونا