چمڑا کے معنی
چمڑا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَم + ڑا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |چرم + ر + کہ| سے ماخوذ اردو میں |چمڑا| بنا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ، غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(صفت) سخت","پوستِ حیوانات","دیکھئے: چم","نہ گلنے کے قابل"]
چرم+ر+کہ چَمْڑا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : چَمْڑے[چَم + ڑے]
- جمع : چَمْڑے[چَم + ڑے]
- جمع غیر ندائی : چَمْڑوں[چَم + ڑوں (و مجہول)]
چمڑا کے معنی
"وہ کھوپریاں زرد ہوگئی تھیں ان پر چمڑے کا کہیں نام بھی نہیں تھا" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمارستان، ١٨٢)
"ابن حشام نے لکھا ہے کہ مکہ کا بڑا تحفہ چمڑا تھا" (١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٢٢٠:١)
"جن لوگوں کی ختنے نہیں ہوئی ہے ان کو روز چاہیے کہ حشفے کے اوپر کے چمڑے کو الٹا کر ضرور دھو لیں" (١٩١١ء، نشاط عمر، ٨٢)
"چینی کاغذ . ہرن کے چمڑے کی طرح نرم اور چکنا ہوتا" (١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کی ایک جھلک، ٣٩٤)
چمڑا english meaning
champakcolouredgoldenhelphideleatherskinsuccour [A~عون]yellow
شاعری
- سو پیدا کر ایک باگ کا چمڑا
سلا سج سوں خوب اس کے اوپر چمڑا - کاٹے کینے یہ دانت کیسے کیا
سخت چمڑا ہے یہ بھی سلو کا - سارے عام پہ چمکتا ہے سہیل یمنی
اک جگہ ہوتی ادھوڑی کہیں چمڑا سہنا
محاورات
- چمڑا اتارنا۔ ادھیڑنا۔ چھڑانا۔ کھینچنا یا نکالنا
- چمڑا ادھیڑنا