چور کے معنی
چور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چُور }{ چور (و مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |چورنن| سے ماخوذ |چور| اردو میں بطور صفت مستعمل ہے گاہے اسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٥١٨ء کو "لطفی (اردو، کراچی)" میں مستعمل ہے۔, iسنسکرت زبان کے لفظ |چورہ| سے ماخوذ |چور| اردو میں بطور اسم مستعمل ہے گاہے بطور صفت بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٣٩٢ء کو "بحرالفضائل (مقالات شیرانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھول چوک","تاش میں وہ پتہ جو کھیلنے سے رہ جائے","خفیہ رستہ یا دروازہ","دزد حنا","دیوار یا چھت میں ایک سوراخ جس کا پتہ نہ چلے","زخم کے اندر کا حصہ جو اچھا ہونے سے رہ جائے","شمع کا ایک طرف سے گھل جانا","وہ بات جو زبان پر نہ لاسکیں دل میں چھپائیں","وہ سفیدی جو مہندی لگانے سے چھوٹ جائی","وہ شخص جو کسی کی چیز چرالے"]
چورنن چُورچورہ چور
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : چوروں[چو (و مجہول) + روں (و مجہول)]"]
چور کے معنی
[" بس اک ہمیں ہیں ڈھول میں پول اور خدا کا نام بسکٹ کا صرف چور ہے لمنڈ کا پھین ہے (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١٥٠:٢)"]
["\"نصیر نے گلاس خالی کر کے برج موہن کے گلاس پر دے مارا، دونوں ایک چھناکے کے ساتھ چور ہو گئے۔\" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٢٦)","\"ایک بہت ہی ذہین و عالم ہے اور علم کے غرور میں چور۔\" (١٩١٣ء، تمدن ہند، ١٣٨)"," عجیب چیز ہے مے خانۂ تصور بھی یہاں سے ہوش میں پہنچے وہاں سے چور آئے (١٩٣٤ء، شعلۂ طور، ٨٩)","\"وہ سرنگا پٹم کے دروازے پر زخموں سے چور نقش بے جاں ہو کر گرا۔\" (١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٨)","\"ان دونوں بے رحموں نے بخاطر جمع میرے تئیں چور زخمی کیا اور لہولہان کر دیا۔\" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٥٧)"," رکھ تن کو مجاہدہ میں نت چور اور من کو مشاہدہ میں معمور (١٦٦٣ء، میراں جی حق نما، رسالہ نورنین، ٤٢)"]
["\"چوروں کا تعاقب کیا اور . پکڑ کر . پولیس کے حوالے کر دیا چور کے دوسرے ساتھی کی گرفتاری جلد متوقع ہے۔\" (١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٢٤ فروری، ٢)"," یہ ہاتھ باندھ کے کہتا ہے دل کے زخم کا چور حضور یاد ہیں سب ہتکنڈے حنا کے مجھے (١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٣٤٢)","\"چوروں کے ڈر سے فتنہ بھی جاگتا رہتا ہے، چاند کی آنکھ بھی رات بھر کھلی رہتی ہے شام کے وقت شمع سے بھی چور آ لگتا ہے۔\" (١٩٢٨ء، سلیم پانی پتی، افادات سلیم، ٦٠)","\"وینا ناتھ کے دل میں چور بیٹھا ہوا تھا، گوری کو اس نے شریک راز نہ کیا۔\" (١٩٣٦ء، پریم چند، زادراہ، ٨٢)"," چور بن کر رہ گیا زخموں میں دل کے مل گیا واہ رے دزد حنا صد آفریں صد آفریں (١٩٠٧ء، راسخ دہلوی، دیوان، ١٧٦)","\"سنیے کھیل کیونکر کھیلا جاتا ہے وہ بچارا چور بچہ سر جھکا کر زمین پر بیٹھ جاتا ہے اور آنکھیں بند کر کے داہنا ہاتھ زمین پر پھیرنے لگتا ہے۔\" (١٩٢٨ء، کھیل پچیسی، ٥)","\"چھت کا چور۔\" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٤٤:٢)"," گنجفہ کھیلنے میں سرخ کی پتی نہ چھپاؤ چور لینا ہے ابھی رنگ حنا سے ہم کو (١٨٥٢ء، کلیات منیر، ٤٧٤:٢)"]
[" وہ ہے اس چور کی طرح سے مندر میں حفاظتاً جو بیٹھے (١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢١١)","\"میں بچپن سے پڑھنے کا چور ہوں۔\" (١٩٥٢ء، نقش فرنگ، ٤١)","\"میرے دل میں ایک تیر سا لگا اور میں چور سی بن کر رہ گئی۔\" (١٩٣٤ء، سرگزشت عروس، ١٩٧)"]
چور کے مترادف
مخمور, چورا, اچکا, اچکی, ٹھگ, خفیہ, لٹیرا
اندیشہ, بدظنی, بدگمانی, بدمست, پوشیدہ, چوٹٹا, خطرہ, خفیہ, خوف, درپردہ, دزد, سارق, سرشار, شک, مدہوش, مکار, ناسور, کمی
چور کے جملے اور مرکبات
چور بازار, چور لالٹین, چور لچا, چور لگور, چور لیک, چور محل, چور مشعل, چور تھانگ, چور تھن, چور ٹھیا, چور جسم, چور جہاز, چور جیب, چور بال, چور بالو, چور بتی, چور بدن, چور پایک, چور پری, چور ارد, چور الماری, چور انعام, چور انگلی, چور باٹ, چور بازاری, چمن کدہ, چور اچکا, چور پلٹن, چور پہرا, چور پیٹ, چور پیسا, چور تالا, چور چار, چور چکار, چور خانہ, چور دروازہ, چور دھج, چور ڈھور, چور راستہ, چور زمین, چور سپاہی, چور سنڈی, چور سوداگر, چور سیڑھی, چور قندیل, چور کا دل, چور کا گھٹکا, چور کچہری, چور کلی, چور کیڑا, چور کھاتا, چور کھٹکا, چور کھڑکی, چور کھیدہ, چور گڑھا, چور گلی, چور مکھی, چور مونگ, چور مہیچنی, چور نظر, چور نمک, چور ہٹا, چور دھانک, چورو چتر
چور english meaning
(Nurs.) formula recited by woman while stroking infant|s face while it stares at lampa robbera thiefatomsbruisedbrusiedcleverechausted (with fatigue)exhausted (with fatigue)filingsfraudhoaxintoxicatedPowderpowder pulverizedpowderedpulverizedslysmashedtiredtoped
شاعری
- کل پاؤں ایک کاسۂ سر پر جو آگیا
یک سر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا - شاید کسو کے دل کو لگی اُس گلی میں چوٹ
میری بغل میں شیشہ دل چور ہوگیا - کل صبح ہی مستی میں سر راہ نہ آیا
یہاں آج مرا شیشہ دل چور ہوا ہے - ثابت ہوا کہ بے گنہی عینِ جرم ہے
جو چور ہو اُسے تو پکڑتا نہیں کوئی - جو روشنی کے چور تھے
وہی ہیں روشنی نشاں - اس کے دل میں بھی چور ہے شاہد!
وہ بھی نطریں جھکا کے گزرا ہے - علامت قیامت کی پیدا ہوئی
زمیں چور آٹاہو میدا ہوئی - دل چرانے پر نہیں کچھ مںحصر اس کا کمال
آنکھ سے سرمہ چرالیتا ہے کالے چور کی - کوٹھے پہ جو تھا پچھلے پہر چور کا اک شور
دیکھا تو پڑوسن کا موا آنکھ لگا تھا - پچھاڑ یا دم اس کی پکڑ بھئیں اوپر
کچل پانوں سوں سٹیا چور کر
محاورات
- چور کا کوئی حمایتی نہیں
- (لنگڑی) لنگڑے نے چور پکڑا،دوڑیو (بے اندھے) میاں اندھے
- اپنا مال جائے آپ ہی چور کہلائے
- اپنا مال جائے اور آپ ہی چور کہلائے
- اپنا ہی مال جائے آپ ہی چور کہلائے
- ادھوڑی استر کا چور
- اس بستی میں تو کبھی کیجو نہ بسرام۔ جو ہو نامی دیس میں ٹھگ چوروں کا گام
- اس نر کے بھی ایک دن پڑے گلے میں پھاند۔ جس نے چوری لوٹ پر لی کمریا باندھ
- اسی کی آمد چوراسی کا خرچ
- اسی کی آمدنی چوراسی کا خرچ