چونکنا کے معنی
چونکنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَونک (ولین) (ن مغنونہ) + نا }{ چونْک (و مجہول، ن مغنونہ) + نا }
تفصیلات
iہندی زبان کے لفظ |چونک| کے ساتھ |نا| لاحقہ مصدر لگانے سے |چونکنا| بنا اور اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - کسی نوکیلی چیز سے نرم یا نیم سخت شے میں چھید کرنا، گودنا۔, m["بیدار ہونا","جاگ پڑنا","چوکنّا ہونا","حیرت میں پڑنا","رمیدہ ہونا","سوتے سوتے جاگ پڑنا","متعجب ہونا","ہوشیار ہونا","ہکا بکا ہونا"]
چونک چَونْکنا
اسم
فعل لازم, فعل متعدی
چونکنا کے معنی
چونکتے ہی ترے دل سے وہ دھواں اٹھتا تھا شب تاریک تھا ہر نور کا تڑکا تجکو (١٩٢٧ء، نقش و نگار، ١٥٧)
پھر نہ چونکیں گے قیامت تک نسیم پاؤں جس دن قبر میں پھیلائیں گے (١٨٦٥ء، نسیم دہلوی، ٢١٣)
"اب وہ اُس نوم غریق سے چونکتی جاتی ہے اور اس کی تعمیر کے حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے" (١٨٩٨ء، سرسید، مجموعۂ لکچرزو اسپیچز، ٣١٦)
چونکا ناگاہ پیر فرتوت حیرت سے بن گیا وہ مبہوت (١٩١٨ء، مطلع انوار، ١٦٢)
نا وہ رینکے نا وہ بھونکے تم چھیڑو تو کیوں نہیں چونکے (١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگے، ٢٩)
"چونکتے ہی اسے اپنے شباب کا زمانہ یاد آگیا" (١٩٨٥ء، انشائیہ اردو ادب میں، ١٦٩)
ڈپٹی ان سب میں پہلے چونکا سگرٹ سلگا کے وہ یہ بولا (١٩٣٦ء، جگ بیتی، ٥٧)
دل کے دھوئیں سے میرے انکھیاں تمہاری چونکیں اس سوختے کی بوجیسے غزال بھڑکے (١٧٢١ء، چمنستان شعرا (مضمون)، ٢٥٨)
چونکنا کے مترادف
پھڑکنا, کودنا
بدکنا, بِدکنا, بھرکنا, پھڑکنا, جاگنا, گھبرانا, کودنا
چونکنا english meaning
alarmbe alarmedbe rousedbe startledrousestartstartleto be ogleto be rousedTo be startledto wince
محاورات
- نصیب چمکنا یا چونکنا