چڑھا کے معنی

چڑھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَڑھا }

تفصیلات

١ - چڑھانا، چڑھنا سے مشتق، تراکیب میں مستعمل۔, m["بڑھا ہوا","پانی بھرا ہوا","چڑھانا کا","چڑھنا کی","درست اچھی حالت میں","طوفان آیا ہوا (دریا وغیرہ کے لئے)","کام میں لگا ہوا","کسا ہوا","ہاتھ میں ملا ہوا کرنے کے لئے"]

اسم

صفت ذاتی

چڑھا کے معنی

١ - چڑھانا، چڑھنا سے مشتق، تراکیب میں مستعمل۔

چڑھا کے جملے اور مرکبات

چڑھا اتری, چڑھا چاند

چڑھا english meaning

leanweek

شاعری

  • سورج چڑھا تو پھر بھی وہی لوگ زد میں ہیں
    شب بھر جو انتظارِ سحر دیکھتے رہے
  • مدت سے جو چڑھا تھا کناروں کی گود میں
    دریا چڑھا تو آج وہ پتھر سفر میں ہے
  • دو جھیلیں اس کی آنکھوں میں لہراکے سوگئیں
    اس وقت میری عمر کا دریا چڑھا نہ تھا
  • دو کالے ہونٹ ، جام سمجھ کر چڑھا گئے
    وہ آب جس سے میں نے وضو تک کیا نہ تھا
  • وہ کالی آنکھیں ، شہر میں مشہور تھیں بہت
    تب ان پہ موٹے شیشوں کا چشمہ چڑھا نہ تھا
  • چڑھا کر آستیں عباس جب آگے بڑھے رن میں
    ہتیں فوجیں ، گھٹادریا، فلک لرزا، زمیں سرکی
  • وہ ناپسند لونگ کا بھنویں چڑھا کے پھیرنا
    وہ میری سمت پھر نظر کو مسکرا کے پھیرنا
  • ٹک بھوں چڑھا کے جس پہ نظر کی وہ مر گیا
    ابرو تو ہے کماں تری، مژگاں بھی تیر ہے
  • دل نے کب دیکھا مہ نو کو جو ابرو کافر
    لے کے شمشیر ہے سینہ پہ مرے آن چڑھا
  • وہ سر چڑھا ہے اتنا اپنی فروتنی سے
    کھویا ہمیں نے اس کو ہر لحظہ پاؤں پڑ کر

Related Words of "چڑھا":