چڑھائی کے معنی
چڑھائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَڑ + ھا + ای }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم |چڑھ| کے ساتھ |ائی| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے |چڑھائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٦ء کو "ریاض ابحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چڑھانے کا کرایہ"]
چڑھ چَڑھائی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چَڑھائِیاں[چَڑ + ھا + اِیاں]
- جمع غیر ندائی : چَڑھائِیوں[چَڑ + ھا + اِیوں (و مجہول)]
چڑھائی کے معنی
"اکبری دروازے کے قریب محمود نگر کی چڑھائی پر ایک رفیع الشان مکان بنوا کر وہیں بفراغت زندگی بسر کرنے لگیں۔" (١٩٥٦ء، بیگمات اودھ، ٨٤)
دم مرا بیٹھ گیا صدمۂ غم سے اس شکل جس طرح جائے چڑھائی سے کوئی ہانپ کے بیٹھ (١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٢٠:١)
جان دینے کو گرے پڑتے ہیں تیغ پار پر آجکل ہے مرنے والوں کی چڑھائی دھار پر (١٩١٨ء، سحر بھوپالی، بیاض سحر، ٧٣)
"احمد شاہ نے دہلی پر چڑھاؤی کی۔" (١٩٠٦ء، حیات ماہ لقا، ٨)
تو ہی فتح مندی قیامت میں دے گا چڑھائی ہے خلقت کی ملک عدم پر (١٩١١ء، نذر خدا، ٥٩)
چڑھائی کے مترادف
حملہ, یلغار
اُنچائی, اونچائی, بلندی, تاخت, حملہ, دھاوا, روانگی, صعود, لشکرکشی, ہلّہ, یلغار, یورش
چڑھائی english meaning
Ascentattackincursioninroadinvasion
شاعری
- ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
تیوری چڑھائی تونے کہ یاں جی نکل گیا - عجز کیا سو اس مفسد نے قدر ہماری یہ کچھ کی
تیوری چڑھائی غصّہ کیا جب ہم نے جھک کے سلام کیا - ہوئی کیا کیا چڑھائی فرقہ باطل کی مولا پر
و لیکن پاوں حضرت کا نہ راہ راست سے سرکا - قتل کو کس کے چڑھائی تیغ تو نے سان پر
اتر آنکھوں میں جو زخموں کی مرے خوں دیکھ کر - خدنگ مشق مری جان تیر دستی ہے
عبث چڑھائی ہے بھوں حاجت کمان نہیں - تیغیں چڑھائی تھیں جو لعینوں نے سان پر
تیروں پہ تیر تھے تو کمانیں کمان پر - ہم خستہ دل ہیں تجھ سے بھی نازک مزاج تر
تیوری چڑھائی تو نے کہ یاں جی نکل گیا - تجھ نین کی راوت چڑھائی بھنوں کماناں روس کر
سب عاشقاں میں منجہ اپر راکھے چاپ ناب سوں - عاشق پر اور یہ خفگی عرض حال پر
چانپیں چڑھائی جائیں زبان سوال پر - یہ سنتے ہی چڑھائی ستمگر نے آستیں
خنجر کمر سے کھینچ کے آگے بڑھا لعیں
محاورات
- پہاڑ کی اترائی چڑھائی دونوں پر لعنت
- دیوانے کو بات بتائی اس نے لے چھپر چڑھائی
- فوج غم و الم کی دل پر چڑھائی ہونا