چھایا کے معنی
چھایا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چھا + یا }
تفصیلات
١ - سایہ، چھاؤں۔, m["ایک راگ","ایک وزن یا بحر","بھیانک خواب","پراکرت کتاب پر سنسکرت کا ٹیکہ","تھوڑی سی مشابہت","خبیث رُوح","سایہ دار جگہ","سریا کی بیوی، سنجنا کی لونڈی تھی، اپنے خاوند کا جوش نہ برداشت کرنے کی وجہ سے سنجنا نے اسے اپنی جگہ سُلا دیا، چھایا کے بطن سے تین بچے پیدا ہوئے، سنی یا ستارہ سنیچرٍ منوسا ورنی، دریائے تاپتی","مسودہ کی نقل","ڈراؤنا خواب"]
اسم
اسم نکرہ
چھایا کے معنی
١ - سایہ، چھاؤں۔
چھایا کے جملے اور مرکبات
چھایا تلک, چھایا حاصل, چھایا ساز, چھایا مار, چھایا پتھ
چھایا english meaning
good fortunenice way of asking
شاعری
- سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا
مستند ہے میرا فرمایا ہوا - کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
پھر میں دن رات تِرے شہر پہ چھایا ہوتا - خدا نہیں ہے مگر دل کی کائنات پر وہ
ہے اِک عمر سے چھایا ہوا خدا کی طرح - رعب اس کا نہ چھایا ہوا تھا فوج میں کس پر
بھاگڑ میں یہ گرتا تھا جو اس پہ تو وہ اس پر - نظرو ں کا پیاسا ہے سیراب کروں دیواں
جالا برق سے آنکھوں میں تھا چھایا ہوا جالا - ہر گھڑی آیا ہے غم کا مہوں نین سوں بھر امنگ
من میں بادل برہ کا چھایا نہ ہوتا کا شکے - لکھ کے توڑے میں جو مطرب سے گوایا اسکو
ایسا اس وقت کے راگوں پہ یہ چھایا سہرا - چھایا اہے زمیں کے اوپھر تھر پہ تھر جو یوں
منج آہ کا دھنواں اہے یو آسمان میں - خار و خذف سے پھوٹ رہی ہیں لطافتیں
دیوار و در پہ نور سا چھایا ہوا ہے آج - دل اوپر جب سوں ترے عشق نے چھایا ہے گھٹا
جھڑ لگا ابر نمن چشم برستے ہیں سجن
محاورات
- پرش کی مایا اور درخت کی چھایا
- پرش کی مایا برچھ کی چھایا
- پرکھ کی مایا برچھ کی چھایا
- چھایا بڑی مایا ہے
- چھایا چھوا گھر پایا اور باندھی پائی ٹٹی۔ دوسرے کا جنما لڑکا پایا چوما لیں کے چٹی
- دکھ سکھ نسدن سنگ ہے میٹ سکے نہ کوئی۔ جیسے چھایا دہ کی نیاری نیک نہ ہوئی
- رام کی مایا کہیں دھوپ کہیں چھایا
- مانس کے سے ہاتھ پائوں مانس کی سی کایا،چار مہینے برکھا بیتی چھپر کیوں نہیں چھایا
- ہری کی مایا۔ چھن میں دھوپ چھن میں چھایا