چھتیس کے معنی
چھتیس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَھت + تِیس }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ |چھ| کے ساتھ ہندی صفت عددی |تیس| لگانے سے |چھتیس| بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(عدد) چھ اور تیس","تِیس جمع چھ","چھے اوپر تیس","ستہ ثلاثون","سی و شش","سی وشش"]
اسم
صفت عددی ( واحد )
چھتیس کے معنی
١ - گنتی میں تیس اور چھ کا مجموعہ، پینتیس کے بعد اور سینتیس سے پہلے، (ہندسوں میں) 36۔
"اورخان . چھتیس بحری جہازوں کے ساتھ قسطنطنیہ کے قریب اترنے کی کوشش کر چکا تھا۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥٦٦:٣)
چھتیس english meaning
thirty sixhomosexualitypaederasty [A]sodomy
شاعری
- تھے چھتیس باجے اسی ٹھار پر
بجا نہار موجود تھے کارگر - چہو راگ چھتیس جے بھار جا
نہ پوجے نہ پوجے کدھیں سارجا - چھتیس کوڑ نو نند جس دیوتا
چھپن بھاس کا پرس جس سیوتا - چہو راگ چھتیس جے بھارجا
نہ پوجے نہ بہجے کدہیں سارجا - کچھ ایک دو کے کام کا رونا نہیں ہے یار
چھتیس پیشے والوں کا ہے کاروبار بند - چھتیس کوڑ نونند جس دیوتا
چُھپن بھاس کا پُرس جس سیوتا
محاورات
- بھوگ بھاگ چھتیسوں راگ۔ خوش قسمتی اور عیش چھتیس راگ کے برابر ہیں
- چھتیس پرکار کے بھوجن میں ستردو بہتر روگ بھرے ہیں
- ہینی پڑیا چھتیس روگ