چھجا کے معنی

چھجا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھج + جا }{ چَھجا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چھد| سے ماخوذ |چھاج| کی تخفیفی شکل |چھج| کے ساتھ الف بطور لاحقہ نسبت لگانے سے |چھجا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - محل، قصر۔, m["آفتاب گیر","انگریزی ٹوپی کا اگلا حصہ جو دھوپ کے بچاؤ کے واسطے ہوتا ہے","انگریزی ٹوپی کا بڑھا ہوا حصہ جو دھوپ کے بچاؤ کے لئے ہوتا ہے","برآمدہ جو دوسری یا اوپر کی چھتوں پر دیوار سے بڑھا کر بنایا جائے","چھت کا بڑھا ہوا حصہ جو دھوپ اور بارش کے بچاؤ کے لئے بنایا جاتا ہے","روشندان کھڑکی یا دروازہ کے اوپر بڑھا ہوا حصہ جو دھوپ یا بارش کے بچاؤ کے لئے لگاتے ہیں","شہ نشین","طرۂ دالان دایوان","وہ آگے بڑھا ہوا چھت کا حصہ جو کڑیوں یا سلوں کا ہوتا اور بارش کی حفاظت کے واسطے یا دھوپ کے بچاؤ کے لئے لگایا جاتا ہے"]

چَھج چَھجّا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم ظرف مکان

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چَھجّے[چَھج + جے]
  • جمع : چَھجّے[چَھج + جے]
  • جمع غیر ندائی : چَھجّوں[چَھج + جوں (و مجہول)]

چھجا کے معنی

١ - چھت روشندان یا کھڑکی سے آگے بڑھا ہوا حصہ جو بارش اور دھوپ کی روک کے لیے بنایا جاتا ہے۔

 دیکھو تارے اب مت گرنا اچھا نہیں چھجوں پر پھرنا (١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگے، ١٩)

٢ - پگڑی، ٹوپی (خصوصاً ہیٹ) کا اگلا جو بارش یا دھوپ بے بچاؤ یا آرائش کے لیے بنایا جاتا ہے۔

"مقصود یہ ہو کہ اس کا چھجہ آنکھوں کو سورج کی کرنوں سے بچائے رکھے" (١٩٢٥ء، معاشرت، ظفر علی خان، ٢٧)

٣ - برآمدہ، بالکونی

"محرابی برآمدوں، چھجوں اور گوکھوں میں مہ لقائیں غارت گر ایمان و ہوش بنی بیٹھی تھیں" (١٩٦٣ء، دلی کی شام، ١٥٢)

١ - محل، قصر۔

چھجا کے جملے اور مرکبات

چھجا بازو, چھجا پل

چھجا english meaning

tenderness towards one|s relations [A]uterine relationship

شاعری

  • چھجا ہے بھوت یو اونچا جو دیکھیا نیں وہ سونچھا
    کہ ہے یو عشق کاکونچہ نہیں ہے خانۂ خالا
  • چھجا ہے بھوت یو اونچا جو دیکھیا نیں وہ مونچھا
    کہ ہے یو عشق کاکونچہ نہیں ہے خانۂ خالا
  • میں یہ سمجھا کہ جہالت کا ہے چھپر سر پر
    شیخ چھجو کی ہے دستار کا چھجا ایسا
  • چھجا ہے بھوت یو اونچا جو دیکھیا نیں دو مونچھا
    کہ ہے یو عشق کا کونچہ نہیں ہے خانہ خالا

Related Words of "چھجا":