چھرا کے معنی

چھرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھر + را }{ چُھرا }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چکل+کہ| سے ماخوذ |چھلا| کا تلفظ |چھر| کے ساتھ الف بطور لاحقۂ صفت لگانے سے |چھرا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٤٧ء کو "دیوان قاسم" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت زبان کے لفظ |کشر+کہ| سے ماخوذ |چھرا| بنا۔ اردو میں |چھرا| بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٢١ء کو "خالق باری (مقالات شیرانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑا چاقو","سنگ ریزہ","سنگریزوں کی بوچھاڑ","سنگریزے جو گھنگرو میں ڈالتے ہیں","سیسے کے باریک دانے جو بندوق میں ڈال کر چلاتے ہیں یا کارتوسوں میں بارود کے ساتھ بھرتے ہیں","طعن و طنز کی بوچھاڑ","گالی گلوچ","گوشت کاٹنے کا اوزار","مدک (چھٹنا سے)","یہ ایک لمبا لوہے کا پھل ہوتا ہے ایک طرف پکڑنے کے لئے لکڑی وغیرہ کا دستہ ہوتا ہے مگر چاقو کی طرح بند نہیں ہوتا"]

کشر+کہ چُھرا

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم آلہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : چَھرّے[چَھر +رے]
  • جمع : چَھرّے[چَھر + رے]
  • جمع غیر ندائی : چَھرّوں[چَھر +روں (و مجہول)]
  • واحد غیر ندائی : چُھرے[چُھرے]
  • جمع : چُھرے[چُھرے]
  • جمع غیر ندائی : چُھروں[چُھروں (و مجہول)]

چھرا کے معنی

١ - چھوٹی چھوٹی گولیاں جو بندوق میں بھر کر چلائی جاتی ہیں سنگ ریزے۔

"چھرے سے . پرندے اور چرندے اور درندے شکار کئے جاتے ہیں" (١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ١٠١)

٢ - [ کہار ] گوبر، لید وغیرہ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، منیر، 61)

"عبدالوحید نے بھی صندوق سے اپنا پرانا چھرا نکال لیا" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ٤١)

١ - وہ ہتھیار جس میں ایک دستے میں لوہے کا ایک دھار دار لمبا ٹکڑا لگا ہوتا ہے۔ بڑا چاقو۔

 حاروب سوہنی وسبداست ٹوکرا مقراض کترنی کہ بود استرا چھرا (١٦٢١ء، خالق باری (مقالات شیرانی)، ٣١٦:١)

٢ - استرا۔

چھرا english meaning

coming inincomeimport; revenue; store of grain; allowance of goodration; shareportionquotacontributiona daggera large knifea razorrice pudding prepared in cane juice [~رس]small shot

شاعری

  • بلبلوں کے اور تیرے چیتھڑے اوڑ جائیں گے
    جب چلے گا قہقہہ مینا کا چھرا فاختہ

محاورات

  • پروں کو چھرچھرانا
  • مات کردم مات کردم من ترا،ناک کاٹوں کان کاٹوں لے چھرا

Related Words of "چھرا":