چھلنی کے معنی

چھلنی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھل + نی }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |چھلنی| سے ماخوذ |چھال| کے ساتھ |نی| بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے |چھالنی| کی تخفیفی شکل |چھلنی| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ (قلمی نسخہ) ورق، ١٠٩ الف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آٹا وغیرہ چھاننے کا آلہ","جمع: چھلنیاں ، چھلنیوں","چھاننے کا آلہ"]

اسم

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : چَھلْنِیاں[چَھل + نِیاں]
  • جمع غیر ندائی : چَھلْنِیوں[چَھل + نِیوں (و مجہول)]

چھلنی کے معنی

١ - آٹا وغیرہ چھاننے کا آلہ، چھننی۔

"اچھی طرح ملانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دونوں کو ملا نے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ دونوں کو ملا کر کئی بار باریک چھلنی میں سے گزارا جائے" (١٩٦٨ء، گندم، ٣٢٥)

٢ - صاف شدہ، چھانا ہوا۔

"چھلنی تجزیہ (سکرین انیلیز) بہت امید افزا ہے" (١٩٧٣ء، فولاد سازی، ١٣٥)

چھلنی کے جملے اور مرکبات

چھلنی نما, چھلنی دار

چھلنی english meaning

be in troublestainer

شاعری

  • کیا تھمے مینھ سقف چھلنی تمام
    چھت سے آنکھیں لگی رہے ہیں مدام
  • برہم مژہ سے کیوں نہ ہو چھلنی دل صفا
    برما جہاں پھرا وہیں بیدھا گہر گیا
  • ابھلان نمن کچہ ندی دل کوں تھیر
    سو چھلنی نے چھانیاں ہوں دریا کا نیر
  • چھلنی کیا دل ان کا پر درد داستان سے
    ہر لفظ تیر بن کر نکلا مری زبان سے
  • کہیں بلی ٹیوکی ٹھونی ہے، کہیں گھاس کرپ کی پولی ہے
    کہیں چھلنی چھاج پٹارے ہیں کہیں چولہا چکی چولی ہے
  • سینہ چھلنی کیے دیتی ہیں نگاہیں ان کی
    ڈھونڈتے پھرتے ہیں یہ تیر ٹھکانا دل کا

محاورات

  • پاؤں چھلنی کر ڈالنا
  • پاؤں چھلنی ہوجانا
  • پاؤں چھلنی ہونا
  • تلوا چھلنی ہو جانا
  • تلوے چھلنی ہو جانا
  • تلوے چھلنی ہونا
  • چھاتی چھلنی ہوجانا
  • چھاج بولے سو بولے چھلنی بھی بولے جس میں بہتر سو چھید
  • چھاج میں ڈال کر چھلنی میں اڑانا
  • چھلنی چما گھوڑ لگما۔ کایتھ گلما۔ یہ تینوں نہیں کوئی کما

Related Words of "چھلنی":