چھلکا کے معنی
چھلکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چِھل + کا }{ چَھلَک + کا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |شلک + کن| سے ماخوذ |چھلکا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - کسی سیال چیز کے لبالب ہو کر گرنے کی کیفیت، لبریزی، لبالب ہونا۔, m["(س۔ شل، ڈھانپنا)","اتارنا ، اترنا کے ساتھ","اوپر کا چمڑا","پھل ، غلّے یا سبزی کا پوست","جمع: چھلکوں ، چِھلکے","درخت کی چھال","مچھلی کے بدن کا اوپر کا سخت گول کھپرا"]
شلک+کن چِھلْکا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم نکرہ
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : چِھلْکے[چِھل + کے]
- جمع : چِھلْکے[چِھل + کے]
- جمع غیر ندائی : چِھلْکوں[چِھل + کوں (و مجہول)]
چھلکا کے معنی
"یہ حیاتین مختلف اناج کے دانوں کے باہری چھلکوں اور جرم (Germ) میں پایا جاتا ہے۔" (١٩٦٩ء، تغذیہ و غذائیات حیوانات، ١٣٣)
"شترمرغ کے بیس تیس انڈوں کے چھلکے جو ایک لوٹے یا بڑے پیالے کی شکل میں ہوتے ہیں جال یا کپڑے میں رکھ کر ریگستان کی طرف نکل جاتی ہیں۔" (١٩١٦ء، گہوارہ تمدن، ٤٦)
"مچھلیوں کے جسم پر چھلکے (Scales) ہوتے ہیں۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ١١٨)
اور پچیس میل موٹا ہے قشریفی زمین کا چھلکا (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ٥٥)
"آج ٢٦ دن کے بعد نصف روٹی کا چھلکا کھا سکا ہوں ورنہ صرف حریرہ پی سکتا ہوں۔" (١٩١٩ء، خطوط اکبر، ١٤٢)
"خارش والی جگہ پر مواد بہتا ہے پھر وہاں کھرنڈ یا چھلکے بن جاتے ہیں۔" (١٩٨٢ء، جانوروں کے متعدی امراض، ٧٦)
"ایسا رنگ و روغن جو چند مہینوں میں چٹخ جاتا ہے اور چھلکا بن کر اکھڑ جاتا ہے۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٣٢٧)
چھلکا کے مترادف
پوست, چھال, خول
بکّل, پوست, پوشش, پھونسڑا, پھوک, تار, تس, تھیلا, جِلد, چھال, چِھلڑ, چھلک, ریشہ, غلاف, قشر, کھال
چھلکا کے جملے اور مرکبات
چھلکا نما
چھلکا english meaning
cordiallyrespectfully
شاعری
- ڈبڈبا آئے تھے آنسو الوداع دوست پر
دل تہی ہو کر بھی اک چھلکا ہوا پیمانہ تھا - عشق وہ پھل ہے کہ جس کے تخم ہیں یہ اشک سرخ
ہے خودی ہے مغز اس کا اور چھلکا اضطراب