چھوڑنا کے معنی

چھوڑنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چھوڑ (و مجہول) + نا }

تفصیلات

iسنسکرت کے اصل لفظ، چھوٹی| سے ماخوذ |چھوڑ| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگنے سے |چھوڑنا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء کو "کلمۃ الحق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) چھوٹنا کا","باز آنا کسی بات کے کہنے سے یا کسی چیز کے لینے سے","بجنسہ باقی رکھنا","درگزر کرنا","دیکھئے: چھٹنا","طلاق دینا","غلطاں کرنا","قطع تعلق کرنا","نر کو مادہ پر ڈالنا","ہاتھ سے ڈال دینا"]

چھوٹی چھوڑ چھوڑْنا

اسم

فعل متعدی

چھوڑنا کے معنی

١ - ترک کرنا، تیاگنا۔

 چین لینے نہیں دیتے ترے ہاتھوں معشوق اب تو یہ شہر میں اے آئینہ گر چھوڑوں گا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٢)

٢ - ترک محبت کرنا، عقیدت مندی سے باز رہنا۔

 کھیل سمجھنا ہے کہیں چھوڑ نہ دے بھول نہ جائے کاش یوں بھی ہو کہ بن میرے ستائے نہ بنے (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٤٦)

٣ - الگ ہونا، دور ہونا، باز آنا۔

 کھکھل میں اب تو اے نگہ یار ہو چکا بس چھوڑ بھی خدا کے لیے پیار ہو چکا (١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٤)

٤ - ترک تعلق کرنا۔

"مجھے سخت مشکل پیش آگئی ہے، بھابی! میرے سب ساتھی مجھے چھوڑ گئے" (١٩٦٢ء، حکایات پنجاب، ١٧٥:١)

٥ - دنیا سے گزر جانا، مر جانا۔

 یہ نہیں زنہار رہنے کا مقام چھوڑ جاوے گا اسے تولا کلام (١٨١٤ء، عجائب رنگین، ٢٩)

٦ - ترک عادت کرنا۔

"بلقیس: یہ چائے چھوڑتی کب ہیں روزانہ میں اپنے ہاتھ سے اوولٹین بنا کر ان کو پلاتی ہوں" (١٩٣٩ء، شمع، ١٢)

٧ - رہا کرنا، آزاد کرنا۔

"بادشاہ نے خوشی منائی اور جو قیدی چھوڑے گئے تھے ان میں میں نے بھی رہائی پائی" (١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٤٩)

٨ - گرفت ہٹا لینا، ہاتھ سے جانے دینا۔

 جاؤ تم روک مجھے یاد ہے بیتابی کی دونوں ہاتھوں سے میں کیوں اپنا جگر چھوڑوں گا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٢)

٩ - آتش بازی، بندوق، توپ اور تیر وغیرہ کا چلانا، فیر کرنا۔

"شاہی اور انگریزی توپ خانے سے سلامی کو توپیں چھوڑی گئیں" (١٩٣٤ء، بہادر شاہ ظفر کا روزنامچہ، ٣٢)

١٠ - وار کرنا، حملہ کرنا؛ مارنا۔

 تم نے ناحق آن مروڑی بے چارہ بد کاتب چھوڑی (١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگے، ٣٠)

١١ - قطع نظر کرنا، نظر انداز کرنا۔

 جو دیکھے گا روتے مجھے، تم کو ہنستے مری بات چھوڑو تمہیں کیا کہے گا (١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٢٠)

١٢ - بچانا، محفوظ رکھنا۔

"رگ چھوڑ کر کاٹنا" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٧١:٢)

١٣ - واگزاشت کرنا۔

"ان کا خیال اس سے یہ تھا کہ "ہندوستان چھوڑ دو" کا نعرہ تو ہندوستانیوں کو پسند آئے گا. اور منظم طور پر ہندوستان چھوڑنے کا مشورہ سازش کے لیے کام آئے گا" (١٩٧٥ء، ہمارے قائداعظم، ٤٦)

١٤ - گرانا، ڈالنا (پردے اور چلمن وغیرہ کے ساتھ)۔

 کچھ بڑھالوں گا شب وصل کو اس چال سے آج صبح سے پہلے ہی میں پردۂ در چھوڑوں گا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٢)

١٥ - استعفا دینا، نوکری سے علیحدگی اختیار کرنا۔ (نوراللغات)

 دل کے بہلانے کو چھوڑوں ڈاک میں اس کی جانب سے خط اپنے نام کا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١٣٤)

١٦ - ڈالنا (خط کے ساتھ)۔

 مجھ کو معلوم ہے پیمانہ مے میں ساقی تونے جو کچھ کہ مری آنکھ بچا کر چھوڑا (١٩٢٣ء، کلیات حسرت، ٢٢٧)

١٧ - شامل کرنا، ڈالنا، ملانا۔

"جب مصالحہ خوب بھن جائے تو اس میں کھنڈویاں چھوڑ دو" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٧٠)

١٨ - تیل یا گھی میں ڈالنا، بگھارنا، تلنا۔

 وہیں کیوں پردہ بن کر رخ پہ زلفوں کو ہٹا دیجئے کہ ان کو چھوڑنے کے واسطے دیوارگلستان چھوڑا (١٩٧٣ء، کلیات قدر، ١٣٣)

١٩ - (لٹ زلف وغیرہ کے ساتھ) لہرانا، بکھیرنا، لٹکانا۔

"میں جو گل رخ کو طلاق دے دی یہ اچھا ہوا یا برا ہوا?.مگر ان کا چھوڑنا ہی میرے حق میں بہتر ہوا" (١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ١٨٠)

٢٠ - طلاق دے دینا، میاں کا علیحدہ ہو جانا۔

 کوچہ اس فتنۂ دوراں کا دکھا کر چھوڑا دل نے آخر ہمیں دیوانہ بنا کر چھوڑا (١٩٢٤ء، کلیات حسرت، ٢٢٧)

٢١ - کسی کام کو پورا کرکے دم لینا، کوئی بات کیے بغیر نہ رہنا۔

"باز کی آنکھیں عموماً سی کریا ٹوپ چڑھا کر رکھتے ہیں جب شکار پر چھوڑنا ہو تو آنکھیں کھول دیتے ہیں" (١٩٧٦ء، عملی اردو لغت، ١٨١)

٢٢ - جھپٹانا، دوڑانا (کسی شکار کرنے والے پرند یا حیوان کا)۔

"گارڈ صاحب نے . فرمایا اچھا تو چھوڑو گاڑی میں سیٹی بجاتا ہوں" (١٩٤٦ء، سودیشی ریل، ٣١)

٢٣ - بہانا، جاری کرنا، چلانا (گاڑی کشتی وغیرہ)۔

"بولے دال میں گھی کیوں نہیں چھوڑا" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٦٣:١)

٢٤ - ڈالنا (کسی چیز کا کسی چیز پر یا کسی چیز میں)۔

"چھوڑو ماں یہاں کوئی اپنا نہیں ہے کسی سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں" (١٩٨٥ء، ماہ نو، لاہور، جنوری، ٥٠)

٢٥ - باز آنا (کسی چیز کے لینے یا کوئی بات کہنے سے)، کسی کام سے رکنا۔

"اس نے روز جزا کا اہم ترین معاملہ کسی انجانے یا غیر حاکم کے ہاتھ نہیں چھوڑا" (١٩٧٢ء، میاں کی اٹریا تلے، ٣٤)

٢٦ - منحصر کرنا، حوالے کرنا؛ موقوف کرنا (پر کے ساتھ)۔

"بارات رخصت ہو رہی تھی کچھ یادیں لے کر اور کچھ چھوڑ کر" (١٩٨٥ء، ماہ نو، لاہور، ستمبر، ٣٩)

٢٧ - باقی رکھنا۔

"افسوس عین جوانی میں انتقال کیا اور کوئی اولاد بھی نہ چھوڑی" (١٩٣٥ء، بیگمات شاہان اودھ، ٤٣)

٢٨ - یادگار کے طور پر دنیا یا باقی رہنا۔

 آگیا کچھ جو زبان پر زہر فراق تغم نے حکھتے ہی مرا خون جگر چھوڑ دیا (١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ٢٢:١)

٢٩ - جیسے کا تیسا رہنے دینا، بخنسہ باقی رہنے دنیا، استعمال سے منہ پھیر لینا۔

"گھوڑے کو لے جا کے ایک گھوڑی کہ نایاب زمانہ حقیقت میں اوس کا جوڑا تھا اوس پر چھوڑا" (١٨٦٤ء، سرور سلطانی، ٨٧)

٣٠ - نر جانور کو مادہ جانور پر چڑھانا، نرو مادہ کی جفتی کرانا۔

 کسو اور جاؤں گا چھوڑا عرب جش ہند اپنا کروں گا مقام (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٢٠٣)

٣١ - دوسری جگہ جا رہنا، ترک وطن کرنا، ہجرت کرنا۔

"تاہم وہ بھی ماں باپ کا گھر چھوڑ کر آئی تھی" (١٩٨٥ء، ماہ نو، لاہور، جنوری، ٤٤)

٣٢ - (مکان) خالی کرنا، ترک سکونت کرنا، ایک گھر سے دوسرے گھر جانا۔

 پیک صبا نے آکے یہ فرہاد سے کہا لے تیشہ اپنے ہاتھ میں اپنا نہ کام چھوڑ (١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٦٢)

٣٣ - ہمت ہارنا، بزدلی، دکھانا۔

"مگر نواسی تو پندرہ کیا پندرہ سو بھی کوئی دیتا تو نسیم کو خوشی سے چھوڑنے والی نہ تھی" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٩٧)

٣٤ - لڑھکانا، غلطاں کرنا؛ بازگشت کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)

"کرو میم اور بغیر کام کرنے والے حصوں پر چاندی اور پارے کا مرکب چھوڑا جاتا ہے" (١٩٧٨ء، آفسٹ لیتھو گرافی، ٥٥)

٣٥ - علیحدہ ہونا، جدا ہونا۔

"اس نے جاتے ہوئے مجھ سے فریب کیا کہ خاموش سے اپنی انگوٹھی پلنگ پر چھوڑ گیا" (١٩٦٢ء، حکایات پنجاب، ٣٣١:١)

٣٦ - لگانا، ملمع کرنا، چڑھانا۔

 جو گڑھی میں نہ چھوڑتے یوں گوز بجتی رہتی تپک کہاں سے روز (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٠٣)

٣٧ - رکھنا، ڈالنا۔

 دل خون ہوے اک دم ہزاروں ستمگر کیا تونے شگوفہ یہ نیا آن کے چھوڑا (١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٥:٤)

٣٨ - خارج کرنا۔۔

 دل پر داغ کو لپکا ہے تیری آنکھوں کا ہم نے چیتے کو پے صید غزالاں چھوڑا (١٨٧٤ء، کلیات قدر، ١٣٣)

٣٩ - (بات یا شگوفے وغیرہ کے ساتھ) پھیلانا، (لوگوں تک) پہنچانا۔

"عرصہ وقت درمیان اوس کے ایک نقطۂ اعتدال چھوڑنے کا اور پھر اوس کے وہاں پہنچنے کا وہی ہے" (١٨٤٠ء، رسالہ علم ہیت، ١٦١۔)

٤٠ - اجازت دینا۔

"وہاں سے سوار ہو کر آیا، دو کوس پر لا کر چھوڑا ٹکا کہا ری کا نہ دیا" (١٨٩١ء، طلسم ہوش ربا (انتخاب)، ٢٧٩:٥)

٤١ - ہٹنا، کسی مرکز یا نقطے سے روانہ ہونا یا سرک جانا۔

"آج تو خیر میں نے تم کو چھوڑ دیا، اب اگر کسی چیز کو دیکھ کر بلکیں یا مانگی تو ایسا ماروں گی کہ تم کو مزہ آجائیگا" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦)

٤٢ - پہنچنانا، واپس کرنا، معاملہ ختم کرنا، منزل قرار دینا۔

 ناوک نے تیرے صید نہ چھوڑا، زمانے میں تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں (١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ١٢١:١)

٤٣ - معاف کرنا، درگزر کرنا۔

 چھوڑا مہ نخشب کی طرح دست قضا نے خورشید ہنوز اس کے برابر نہ ہوا تھا (١٨٦٧ء، غالب، دیوان، ١٥٢)

٤٤ - باقی رکھنا، بچانا۔

٤٥ - نامکمل رہنے دینا، ادھورا رکھنا۔

چھوڑنا english meaning

abdicateabstain fromdesertdivorceemit to dischargefire (gun or bullet)forgivegive discountgive upleavelet offpardonquitreleaseremitresignseparate

شاعری

  • ہشیار کھیلنا دکھ اپنا نہ سوجھنا
    سب چھوڑنا نہ مال پرایا سمیٹنا
  • کیے تھے قول اے شوقی کہ تجھ کو چھوڑنا جاؤں گا
    ولیکن چھوڑ کر مجھ کوں برکرگئے بچن اپنا
  • سہج میں دنیا تو ہم چھوڑیں گے لیکن زاہدا
    چھوڑنا تیری طرح ڈاڑھی کا مشکل ہوئے گا
  • جاہی جوہی چھوڑنا ہے یاد بود
    روشنان ذو ذوانب تھے نمود

محاورات

  • آج کا کام آج ہی کرنا چاہئے۔ آج کا کام کل پر نہ چھوڑنا چاہئے (چھوڑو)
  • آج کا کام کل پر اٹھا رکھنا۔ ٹالنا۔ چھوڑنا۔ ڈالنا یا رکھنا
  • آج کا کام کل پر مت چھوڑنا
  • آج کا کام کل پر ڈالنا (یا چھوڑنا یا اٹھا رکھنا)
  • آس چھوڑ دینا۔ چھوڑنا
  • اپنی بانی نہ چھوڑنا
  • ادھر (٢) میں چھوڑنا
  • ادھر میں چھوڑنا
  • امید / امید / امید / امید / امید چھوڑنا
  • ایمان پر چھوڑنا یا رکھ دینا

Related Words of "چھوڑنا":