چھین کے معنی

چھین کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چِھین }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر |چھیننا| سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٢ء کو "رسالہ بانک بنوٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) چھیننا کا","(س ۔ چھد ۔ کاٹنا)","بے زر","بے مایہ","تہی دست","چھیننا مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","خراب و خستہ","دھان پان","سوکھا ہوا","گھلا ہوا"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

چھین کے معنی

١ - چھیننا سے مشتق، چھیننے کا عمل، اُچک لینے کی حالت، ہتھیا لینے کا دانو۔

"رومال کی چھ باندھنی اور پانچ چھین وغیرہ. نہایت عمدہ ہیں" (١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٤٤٨)

چھین کے جملے اور مرکبات

چھین چھان

چھین english meaning

(Secretary|s Office: adopted from English language) , secretary|s office [~ E CORR. ]

شاعری

  • کوئی بھی مجھ سے مرے خواب چھین سکتا نہیں
    مگر میں کیا کروں اس وقت جب کہ تُو چھینے
  • اندھیرے لے گئے سایہ بھی چھین کر میرا
    نگل لیا مجھے تنہائیوں کے صحرا نے
  • بلائیں لینے پہ آپ اتنے ہوگئے برہم
    حضور کون سی جاگیر چھین لی میں نے
  • چھین جھپٹ کا موسم ہے
    کون لگے گا، کس کے ہاتھ
  • دنیا کے اس شور نے امجد کیا کیا ہم سے چھین لیا ہے
    خود سے بات کیے بھی اب تو کئی زمانے ہوجاتے ہیں
  • کیوں ہاتھ باندھے بیٹھے رہو مجرموں کی مثل
    دستِ ستم شعار سے تلوار چھین لو
  • میں اشکوں سے نام محمد لکھوں
    قلم چھین لے، روشنائی نہ دے
  • انہار سے وہ فیض کے دریا کریں رواں
    ہم آبچک بھی چھین لیں ہمسائے کا یہاں
  • رذیل چھین رہے ہیں جگہ شریفوں کی
    جنازہ اٹھ گیا آفاقی سے شرافت کا
  • یہ بارانی جو اوڑھے ہوں اسے بھی چھین لیتے ہو
    کرو تم گرمیاں دل کھول کر موسم ہے سردی کا

محاورات

  • امرت کا چھینٹا دینا
  • ایک چھینکے ایک ناک کاٹے
  • ایک دو تین (بوجھ کولا) لاگنجفہ کو چھین
  • ایک دو تین لا بوجھ کو چھین
  • بازار کی چھینک رانڈ کا رونا
  • بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا
  • بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹنا
  • بھائی تو کھائی نہیں چھینکے پہ دھر اٹھائی
  • بھائی سو بھائی باقی چھینکے پر
  • جانے کرم کی چھینٹ کس وقت اگر آئے

Related Words of "چھین":