مچھیرا
{ مَچھے + را }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |مچھ| کے ساتھ |یرا| بطور لاحقہ صفت و نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور تحریراً صفت و نسبت لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٢٥ء کو "حکایات لطفیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مَچھیرے[مَچھے + رے]
- جمع : مَچھیرے[مَچھے + رے]
- جمع غیر ندائی : مَچھیروں[مَچھے + روں (و مجہول)]
مچھیرا کے معنی
١ - ماہی گیر، مچھلیاں پکڑنے اور فروخت کرناے والا۔
"اگر مچھیرے تمہیں نہ بچاتے تو تم کب کے مر چکے ہوتے۔" (١٩٩٨ء، کہانی مجھے لکھتی ہے، ٣٣)
مترادف
شکاری, ماہی گیر