ڈبکی کے معنی
ڈبکی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈُب + کی }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ فعل |ڈوبنا| کے حاصل مصدر |ڈُوب| کی تخفیف |ڈُب| کے آخر پر لاحقہ اسمیت |ک| لگانے سے ڈُبَک بنا جس کے آگے |ی| بطور لاحقۂ تصغیر لگانے سے |ڈُبکی| بنا۔ جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩١٦ء تحریراً کو "بازار حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانی میں سر ڈبانا","پانی میں سرڈبانا","دینا کھانا لگانا لگنا مارنا کے ساتھ","ڈوبنا سے"]
ڈُوبْنا ڈُبَک ڈُبْکی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ڈبْکِیاں[ڈب +کِیاں]
- جمع غیر ندائی : ڈُبْکِیوں[ڈُب + کِیوں (و مجہول)]
ڈبکی کے معنی
١ - غوطہ
یہ بیونت اور یہ کتر یہ کانٹ چھانٹ ابتری شناوروں کی ڈُبکیاں بہادروں کی تھرتھری (١٩٤٧ء، سرد و خروش، ٣٣٩)
ڈبکی کے مترادف
غوطہ
بڑکی, بُڑکی, چُبی, غواصی, غوطہ, ٹُبی, ڈُبی
شاعری
- سورج کے اجالے کوں جوں کھوج پائے
سب یکدہر تے ڈبکی دریا میانے کھائے - جو غواص ہوں میں کمر باندیا
سو سمدور میں دل کے ڈبکی لیا
محاورات
- پڑے ڈبکیاں کھا رہے ہیں
- سہنسر ڈبکی میں لئی موتی لگا نہ ہاتھ، ساگر کا کیا دوش ہے ہیں ہمارے بھاگ
- ڈبکی لگانا