ڈربا کے معنی
ڈربا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَر + با }
تفصیلات
iپراکرت زبان کے اصل لفظ |دڑبہ| کی ایک املا |ڈربا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٠ء کو "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دیکھئیے: دڑبا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : ڈَرْبے[ڈَر + بے]
- جمع ندائی : ڈَرْبے[ڈَر + بے]
- جمع غیر ندائی : ڈَرْبوں[ڈَر + بوں (و مجہول)]
ڈربا کے معنی
١ - ڈڑبا، دربا، کا بک۔
"وہ ڈربوں سے مرغیاں ہی نہیں باڑوں سے بھیڑ بکریاں بھی اٹھا کر لے جاتا تھا۔" (١٩٨٠ء، ماس اور مٹی، ٥٤)
٢ - [ مجازا ] اسکول، مکتب، مدرسہ۔
"لوگوں کو دوسرے پیشوں سے بہکا کر پھسلا کر تعلیم کے ڈربے میں ٹھونسا جائے۔" (١٨٩١ء، لکچروں کا مجموعہ، ٢٥٢:١)
٣ - [ مجازا ] انسانی جسم، تن۔
اس میں ہی سب پرند اسی میں چرند ہیں شا جھونپڑا بھی اب اسی ڈربے میں بند ہیں (١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٢٠٦:٢)
ڈربا english meaning
(person) rank and dignity
محاورات
- وہ ڈربا ہی جل گیا