ڈھارس کے معنی
ڈھارس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھا + رَس }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٩٧ء میں "دیوانِ ہاشمی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["مضبوطی","تسکین خاطر","تقویت دل","ثبات قدم","حوصلہ افزائی","دل کی مضبوطی","ہمت افزائی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ڈھارس کے معنی
"ایک مضبوط سہارا ہے ایک ڈھارس ہے۔" (١٩٨٥ء، رخت سفر، ١١)
"عمر کے ابتدائی ایام میں بچہ اپنے آپ کو بے سہارا محسوس کرتا ہے اسی لیے ایسی تصویریں اور کہانیاں اس کے لیے مفید ہوتی ہیں جو اسے ڈھارس پہنچائیں اور اس میں ہمت اور قوتِ ارادی پیدا کریں۔ (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٨١)
"گلچہرہ نے عرض کی کہ واری آپ تھکی ہوئی آئی ہیں ایک جام میرے ہاتھ سے پیجیے کہ مجھ کو بھی ڈھارس ہو۔" "اس کے بھونکنے سے کافی ڈھارس رہتی تھی۔" (١٩٠٢ء، طلسمِ نوخیز جمشیدی، ٢١٣:٣)(١٩٨٧ء، حصار، ١٣٣)
ڈھارس کے مترادف
تسلی, تقویت, صبر, تشفی
آسرا, استقامت, استقلال, اطمینان, برداشت, بردباری, تحمل, تسلی, تسکین, تشفی, تقویت, جرات, حلمِ, حوصلہ, دارڈھیہ, دلیری, سہارا, صبر, مدد, ہمت
ڈھارس english meaning
Firmness of mindconfidencecourageboldnessheartencouragementcomfort; fortitudepatience.
شاعری
- دانت جب کھٹے ہوئے منہ کی توس گوئی کو دیکھ
کیوں نہ روئے عاشقِ غم دیدہ ڈھارس مار مار - اس سے ڈھارس عاجزوں کو ہے تمہارے لطف کی
رحم آیا تھا ذرا سا لنگی تیمور پر - چھجے چھڑ کر ملیاسو میں گھڑی دویک تو دکھ ہوگی
کہے دھن ہاشمی کوئی نئیں تمہاری آج ڈھارس کا - ڈھارس تھی بڑی آپ کی اے سید ذی جاہ
چھوڑا مجھے جنگل میں یہ کیا قہر کیا آہ - بظاہر اس نے کچھ ڈھارس بندھائی
ولے دیتا تھا دل اس کا دہائی - ذرا نا امیدوں کی ڈھارس بندھا تو
فسردہ دلوں کے دل آکر بڑھا تو - لیکن اب جبکہ رو رہا ہوں میں
آکے ڈھارس مری بندھائے کون
محاورات
- ڈھارس بندھانا (یا دینا)
- ڈھارس بندھنا
- ڈھارس دلانا(مم) دینا
- ڈھارس دینا