ڈھلا ہوا

{ ڈَھلا + ہُوا }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ اردو مصدر |ڈھلنا| سے مشتق صیغہ ماضی مطلق |ڈھلا| کے بعد اردو مصدر |ہونا| سے مشتق صیغہ ماضی مطلق |ہوا| بطور لاحقہ لگنے سے مرکب |ڈھلا ہوا| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٦ء کو "کلیات آتش" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : ڈَھلے ہُوئے[ڈَھلے + ہُوئے]
  • جمع : ڈَھلے ہُوئے[ڈَھلے + ہُوئے]
  • جمع غیر ندائی : ڈَھلے ہُوؤں[ڈَھلے + ہُو + اوں (و مجہول)]

ڈھلا ہوا کے معنی

١ - شائستہ، پاکیزہ، صاف ستھرا، خوبصورت، برجستہ۔

"الفاظ کی ترتیب کا جس قدر خیال رکھا جائے گا اسی قدر شعر زیادہ صاف، برجستہ رواں اور ڈھلا ہوا ہو گا۔" (١٩٠٧ء، موازنہۂ انیس و دبیر، ٢٨)

٢ - ٹھوک پیٹ کر تیار کیا ہوا۔

"کیا تو اس کے ساتھ فلک کو پھیلا سکتا ہے جو ڈھلے ہوئے آئینہ کی طرح مضبوط ہے۔" (١٨٩٠ء، کتاب مقدس، ٥٢٤)

٣ - [ کنایۃ ] پلپلا

"مجھے ڈھلا ہوا آم پسند نہیں ہے۔" (١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٨٨:٥)