کارخانہ کے معنی
کارخانہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کار + خا + نَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |کار| کے ساتھ فارسی ہی کا اسم |خانہ| لگانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مذاقاً) فرج","ایک قسم کی اونچی چوکی جس پر بیٹھ کر گوٹہ کناری بنتے ہیں","چیزوں کے بنانے کا مقام","خدا کی قدرت","خدا کے کام","صنعت گاہ","فیکٹری (بنانا بننا ہونا کے ساتھ)","کار گاہ","کام کاج","کوٹھی (کھولنا کرنا کے ساتھ)"]
اسم
اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
کارخانہ کے معنی
"بارن گھوش . آپ نے بم تیار کرنے کا کارخانہ قائم کیا تھا۔" (١٩٩٠ء، نگار، کراچی، فروری، ٢٢)
"ہندوستان ہر لحاظ سے ایک عجیب و غریب مدرسہ اور تجربہ حاصل کرنے کا کارخانہ ہے۔" (١٩١٣ء، تمدن ہند، ٥٠٨)
"عشق اختیار کرو کہ عشق ہی اس کار خانے پر مسلط ہے۔" (١٩٨٩ء، نگار، کراچی، مارچ، ١٣)
"جس دن اعتدال فنا ہو گا۔ نظام ارضی کا یہ پورا کارخانہ بھی درہم برہم ہو جائے گا۔" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٩١:٤)
"جو مال ہمارا کارخانہ ولایت سے منگواتا ہے وہ بازار میں کیونکر پہنچتا ہے۔" (١٨٩٢ء، اصول سراغ رسانی، ٢٣٥)
"بیٹے بہو کا کارخانہ مرزا نے خود علیحدہ کر دیا تھا۔" (١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٦٣)
"ایسا لکھ لٹ کارخانہ تو میں نے کسی کا نہیں دیکھا۔" (١٩٢٤ء، خونی راز، ٨٢)
"شبہ گزرتا ہے کہ اس نے مجھے غافل سوتا سمجھ کر ایسا ایسا کارخانہ کیا۔" (١٨٤٢ء، الف لیلہ، عبدالکریم، ٢٩٩:٢)
شان اوس کی یہ اوس کے کارخانے کیا جلد کرم کیا خدا نے (١٨٨١ء، مثنوی نیرنگ خیال، ٢٣)
"دو اور غزابوں میں منتخب اشیا اور کارخانے لادے اور ان چاروں کو روانہ کیا۔" (١٨٩٧ء، بادشاہ نامہ، ١١٣)
"گوٹا کناری جس چیز پر بیٹھ کر بنتے ہیں، اسے اہل دہلی کارخانہ کہتے ہیں۔" (١٩٤٠ء، آغا شاعر، ارمان، ٢)
کارخانہ کے مترادف
ڈپو
افعال, انتظام, دارالصنعت, دوکان, دھندا, قدرت, معاملات, معاملہ, مِل, نیچر, کاروبار, کام, کوٹھی
شاعری
- یہ توہم کا کارخانہ ہے
یاں وہی ہے جو اعتبار کیا - یہ کارخانہ اگر سرتاپا توہم ہے؟
تو لوگ کیسے چلیں‘ اعتبار کرتے ہوئے - ہر طرح کا کارخانہ دیکھا
ان آنکھوں سے ہے زمانہ دیکھا - ہر آنکھ کارخانہ ہے فوٹو گراف کا
تصویر اترتی جاتی ہے دل کی کتاب میں - کارخانہ اجسام باو بندی ہے
حباب وار نہیں جسم میں سو اے ہوا - یگانہ ان کا بیگانہ ہے بیگانہ یگانہ ہے
خدائی سے نرالا ان بتوں کا کارخانہ ہے - چل بچل ہے کارخانہ ہستی موہوم کا
چل نیاز اب حق سے مل اپنی خودی سے چھوٹ چھوٹ - پھراتا ہے عبث واعظ سر اپنا بک کے رندوں سے
تکلف برطرف یاں لا ابالی کارخانہ ہے - دل وحشی کا بھی کیا کارخانہ لاؤ بالی ہے
زر داغ جنوں کا خرچ ہے سرکار عالی ہے - جہاں دِلوں کی محبت کا کارخانہ ہے
وہاں تو لاکھ طرح دیکھنا دِکھانا ہے
محاورات
- اللہ توکلی کارخانہ ہے
- امیرانہ کارخانہ ہے
- امیری (١) کارخانہ ہے