کرار کے معنی
کرار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَر + رار }برابر حملہ کرنے والا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "دیوانِ فغاں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بار بار حملہ کرنے والا","بھگا دینے والا","حضرت علی کا لقب","زور سے یا بار بار حملہ کرنے والا"],
کرر کَرّار
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
کرار کے معنی
حسن سرکش کو رام کرتا ہے بطل مغوار و فارسِ کرّار (١٩٦٣ء، کلک موج، ١٩٦)
"رسالت مآبۖ نے حیدر کرّار کو حکم دیا، کہ میدان میں جاکر عتبہ بن ربیعہ کا مقابلہ کریں بھلا شیر خدا کی جرات کا مقابلہ عتبہ کیا کرتا۔" (١٩٣١ء، سیدہ کا لال، ٤٥)
کرار english meaning
Karrar
شاعری
- رن کو جب تیغ بکف اکبر جرار چلے
سینہ تانے صفت حیدر کرار چلے - دیکھی جو نہ تھیں حیدر کرار کی آنکھیں
مست مئے نخوت تھیں جفا کار کی آنکھیں - گورا وہ ہاتھ اور وہ تلوارکی چمک
تھی صاف تیغ حیدر کرار کی چمک - سر تا بقدم حیدرِ کرار کی تصویر
ضَرغامِ وغا ھامیِ دیں صاحبِ شمشیر
محاورات
- تجلی کو تکرار نہیں
- تکرار کرنا
- تکرار ہونا