گرنا کے معنی
گرنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ گِر + نا }
تفصیلات
iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو"دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اوپر سے نیچے آپڑنا","بیمار ہونا","بیہوش ہونا","پھل وغیرہ کا جھڑنا","دولت و ثروت میں کم ہونا","شکست کھانا","لڑائی میں مارا جانا","مضمحل ہونا","ناطاقت ہونا","کام آنا"]
اسم
فعل لازم
گرنا کے معنی
"معرکہ آرائی کرتے کرتے مجروح ہو کر گر جانے سے لے کر دم نکلنے تک کا عرصہ مرثیے میں شہادت کا حصہ ہوتا ہے۔" (١٩٨٢ء، اصناف سخن اور شعری ہیئتیں، ٩٠)
"سینگ سالانہ نہیں گرتے . ان سینگوں کا وقت مقررہ پر گرنا، ازسر نو نکلنا . ہے۔" (١٩٣٢ء، قطب یار جنگ، شکار، ٢)
"دیواریں گر گئی تھیں اور کڑیوں کے ٹوٹ جانے سے جابجا چھت بھی بیٹھ گئی تھی۔" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٣٦:١)
جو شمع ہوا کرتی ہے روشن سر بازار اس شمع پر گرتا نہیں پروانہ ہمارا (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ٤٤)
"یہ شخص کیسا کمینہ ہے آٹھ ہزار درہم لے کر بھی صرف ایک درہم کے لیے کیسا گرا۔" (١٩٢٥ء، حکایات لطیفہ،٢)
کیوں بار ہو تم دل زمیں پر کیوں برق بلا گری تمہیں پر (١٩١٤ء، شبلی، کلیات، ٩)
ہوں گے عزیز خلق کی نظروں میں دیکھنا گر کر بھی اپنے یار کے چاہ ذقن میں ہم (١٨٧٩ء، عیش دہلوی، دیوان، ١١٨)
نزلہ شبنم سے گرا دل پہ ترے گل ٹھنڈا نالہ کھینچے ہے تاسف سے جو بلبل ٹھنڈا (١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٣٤:١)
چاک سے سینے کے پھر پہلو میں میں نے رکھ دیا گریے میں جو لخت دل پلکوں سے دامن پر گرا (١٨٤٠ء، شہیدی (فرہنگ آصفیہ، ٤٠:٤))
عشق سے میرے ہوئی آپ کی اتنی توقیر آج گرتے ہیں خریدار خریداروں پر (١٨٩٧ء، راقم، کلیات، ٧١)
"عالموں کی نظروں میں ابن ابی عامر کے گر جانے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوئی کہ علماء اس کو مذہب کی طرف سے غافل اور بے پروا سمجھنے لگے۔" (١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس، ٧٩٣)
"درآمدہ تمباکو تین ملین پاؤنڈ تک گر گیا۔" (١٩٤٠ء، معاشیات ہند، (ترجمہ)، ٢٩١:١)
"ابو مسلم خراسانی کا علم اسی پالیسی کی بدولت بلند ہوا، اموی گرے اور عباسی کھڑے ہو گئے۔" (١٩٣٤ء، خیال، داستان عجم، ١٥)
"دجلہ اور فرات جن کے پانی گرنے کا مقام جبال روم ہے اس دریا سے نکلے ہیں۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ١٨٣)
"ایک تناور درخت جہاں کھڑا تھا وہیں گر پڑا۔" (١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٧٠)
"عام اخلاق گر گئے تھے، قومی شیرازہ بکھر گیا تھا۔" (١٩٣٥ء، چندہمعصر، ٢٤٨)
"اب تو بخار گرنے لگا۔" (١٩٥٢ء، جوش، ہوائی، ٦٦)
"برق و رعد کی طرح چمکتے کڑکتے دشمنوں کو چیرتے، جہاں گرے خون کا مینہ برسا دیا۔" (١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٧٦)
"باوجود اس کے اصول فن سے بال بھر ادھر یا ادھر نہ گرے۔" (١٨٨٠ء، آب حیات، ٢٥٥)
"بستر علالت پر پڑے سسکا کرتے مدتوں کے لیے گرے نہ دولت کام آتی نہ ثروت ہی کچھ درد مٹاتی۔" (١٩١٥ء، سجاد حسین، دھوکا، ٨)
کاہل، سست، نکما ہے وہ نفس کے ہاتھوں گرتا ہے وہ (١٩٥٠ء، دھمپد (ترجمہ)، ١١)
"تم ادھر جاؤ گے ہم ادھر بستر بیماری پر گریں گے۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٧٢)
"زمیندار تو اس وجہ سے گرے کہ ان کو گورنمنٹ نے قصداً گرا دیا۔" (١٨٨٨ء، ابن الوقت، ١٤٧)
"مصرع میں کونسا لفظ بے محل ہے اور کونسا حرف گر رہا ہے۔" (١٩٤٠ء، دستورالاصلاح، ٩٥)
"جب وہ اتنی تھیں تو دو بچے گر چکے تھے اور تیسرا وارد ہونے کو تھا۔" (١٩٤٣ء، ضدی، ١١)
گرنا english meaning
(of foetus) miscarry(of health) deteriorate(of ram, price, etc.) fallbe disgracedcollapsedropfallto attackto be reduced or degrardedto befallto come downto dropto fallto lull (the wind)to perch or alight onto sinkto tumble downtumble down
شاعری
- برق کا گرنا سنا‘ صیاد کا کہنا سنو
چار تنکوں کا اجڑنا داستاں ہوتا نہیں - خواہش پہ مجھے ٹوٹ کے گرنا نہیں آتا
پیاسا ہوں مگر ساحلِ دریا پہ کھڑا ہوں - دل میں یاں روزن ہے اور کہتے ہیں وہ
آہ گرنا بھی تجھے آتی نہیں
محاورات
- آسمان سر پر ٹوٹ پڑنا یا گرنا
- آسمان سے گرنا
- آسمان گرنا یا گر پڑنا
- آسمانی بلا گرنا
- آغوش لحد میں جا گرنا
- آگ میں گرنا
- آگ میں کودنا (یا گرنا)
- آنسو ٹپ ٹپ گرنا یا ٹپک پڑنا یا ٹپکنا
- آنکھ سے گرجانا یا گرنا
- آنکھ سے گرنا