کرتا کے معنی
کرتا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُر + تا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم اسعتمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٣ء کو "دیوانِ فائز دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(صرف و نحو) فاعل","بنانے والا","مقدمے کا ایک فریق","کرنے والا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : کُرْتے[کُر + تے]
- جمع : کُرْتے[کُر + تے]
- جمع غیر ندائی : کُرْتوں[کُر + توں (واؤ مجہول)]
کرتا کے معنی
١ - اوپر کے جسم پر پہننے کا قدیم وضع کا ڈھیلا ڈھالا، چھوٹے دامن اور پوری آستینوں کا لباس جس کے کف نہیں ہوتے۔
"اپنا کرتا اتار کر اسے دیا اور ایک ہزار درہم کچھ بڑھ کر نقد عطا فرمائے۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٢٧١)
شاعری
- طائرِ سدرہ سے میں تیز پری کرتا ہوں
دیکھو پہنچی ہے چمن میں مری پرواز کہاں - شکیب میر جو کرتا تو وقر رہ جاتا
اُدھر کو جاکے عبث یہ حبیب خوار ہوا - یوں سنا جاہے کہ کرتا ہے سفر کا عزم جزم
ساتھ اب بیگانہ وصفوں کے ہمارا آشنا - ابھی اِک دم میں زبان چلنے سے رہ جاتی ہے
درد دل کیوں نہیں کرتا ہے تو اظہار ہنوز - اس راز کو رکھ جی ہی میں تاجی بچے تیرا
زنہار جو کرتا ہو تو اظہارِ محبت - تو کن نیندوں پڑا سوتا تھا دروازہ کو موندے شب
میں چوکھٹ پر تری کرتا رہا سر کو پٹک کھٹ کھٹ - کرتا ہوں میں جو نالے سر انجام باغ میں
مُنہ دیکھو پھر کریں گے ہم آواز میرے بعد - کرتا ہے کون منع کہ سج اپنی تو نہ دیکھ
لیکن کبھی تو میر کے کر حال پر نظر - ضبط کرتا نہیں کنارہ ہنوز
ہے گریبان پارہ پارہ ہنوز - چھپاتے ہیں مُنہ اپنا کامل سے سب
نہیں کوئی کرتا ہنر کی طرف
محاورات
- آپ کی بات بڑی کرتا ہوں
- اس پر پیشاب بھی نہیں کرتا
- اگر تیرا بس چلتا تو انیسویں کی عید کرتا
- اگر کچھ چلتا ہوتا خدا معلوم کیا کرتا
- ایک مرد سب کو مرد کرتا ہے
- ایک مرد سب کو مرد کرتا ہے۔ ایک نامرد سب کو نامرد کرتا ہے
- ایک نامرد سب کو نامرد کرتا ہے
- ایک کو دو کرنے میں دیر نہیں کرتا
- بڑا بول نہ بولئے کرتاروں ڈرئیے
- بھاگے ہوئے لشکر کا مرد پیچھا نہیں کرتا