کس قدر کے معنی

کس قدر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کِس + قَدَر }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے ماخوذ حرف استفہام |کس| کے بعد عربی اسم |قدر| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٦٠ء کو "لہو کے چراغ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["از حد","بدرجۂ غایت","بے انتہا","حد سے زیادہ","کس انداز سے","کس حد کا","کس وزن اور تعداد کے موافق","کلمۂ استفہام یا استفہام مقداری","کہاں تک"]

اسم

متعلق فعل

کس قدر کے معنی

١ - حد درجہ، بیش قدر، کسی درجہ۔

 یہ جو اک اعتبار ہے تم پر کس قدر پائیدار و محکم ہے (١٩٦٠ء، لہو کے چراغ، ١٠٠)

کس قدر english meaning

how manyhow much [ A doublet of PREC.]

شاعری

  • آوارہ خاک میری ہو کس قدر الٰہی
    پہنچوں غبار ہو کر میں آسماں تلک تو
  • ہم جوانوں کو نچھوڑا اس سے سب پکڑے گئے
    یہ دو سالہ دختر رز کس قدر شتاہ ہے
  • پر زلفوں میں مُنہ چھپا کے پُوچھا
    اب ہوویگی میر کس قدر رات
  • عشق ہے کس قدر بلند مقام
    اس سے آگے ہے بس خدا کا نام
  • موت بھی آئی تو چہرے پر تبسم ہی رہا
    ضبط پر ہے کس قدر ہم کو بھی قدرت دیکھئے
  • ہے اُس چراغ کی قسمت بھی کس قدر تاریک
    جو رہگزر پہ جلا اور دِل میں جل نہ سکا
  • کس قدر خواب ابھی شعر بنانے ہیں، ہمیں
    کتنے خاکوں میں ابھی رنگ ہیں بھرنے والے!
  • کس قدر سلسلے نکل آئے
    لرزشِ چشمِ نیم وا سے ہی
  • کس قدر خواب ہیں نگاہوں میں
    جن کو لفظوں میں لا نہیں سکتا
  • کس قدر زخم زخم چہرا ہے
    چاند بھی آدمی سا لگتا ہے